Aug ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۰:۱۶ Asia/Tehran
  • ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت

پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈی آئی خان میں جاری مسلسل ٹارگٹ کلنگ پر اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ کچھ لوگ اب بھی دہشت گردوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے لابنگ اور پلان جاری کر رہے ہیں، ان کی یہ کوششیں 80 ہزار پاکستانی شہداء کے لہو سے غداری کے مترادف ہے، ہم ان کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر سپریم کورٹ کے سوموٹو ایکشن پر آئی جی خیبر پختونخوا کی پیش کردہ رپورٹ سے واضح ہوچکا ہے کہ ڈی آئی خان میں ہونے والی دہشت گردی میں خود پولیس اور انتظامیہ کی کالی بھیڑیں سہولت کار ہیں، ایسی صورت حال میں امن کیسے قائم ہوسکتا ہے۔


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی کہ ڈی آئی خان میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کیس کی ترجیحی بنیادوں پر سماعت کی جائے اور ان واقعات کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ شہداء کے ورثاء کی داد رسی کی جاسکے۔

ادھر متحدہ مجلس عمل صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری اور شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے تین افراد کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ کے یہ واقعات سکیورٹی فورسز کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت اور سکیورٹی اداروں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

واضح رہے کہ کل ٹارگٹ کلنگ کے تین واقعات رونما ہوئے جن کے خلاف لوگوں نے لاش سڑک پہ رکھ کر دھرنا دیا اور انڈس ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا جس سے دونوں جانب ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ڈی پی او ڈیرہ موقع پہ پہنچ گئے ہیں، جہاں لواحقین اور ڈی پی او کے درمیان مذاکرات ہوئے اور انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد دھرنے کو پرامن طور پر ختم کر دیا گیا ۔

ٹیگس