آسیہ کیس میں حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ، دھرنا ختم
طے پانے والے معاہدے کے مطابق تحریک لبیک آسیہ مسیح کیس میں قانونی راستہ اختیار کرے گی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق حکومت اور تحریک لبیک کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور معاہدہ بھی طے پا گیا ہے، وزارت مذہبی امور اور تحریک لبیک نے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے اور دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کی کاپی میڈیا کو فراہم کردی گئی ہے۔
معاہدے کی شق نمبر 1 کے مطابق آسیہ مسیح کے مقدمے میں نظرثانی اپیل دائر کردی گئی ہے جو کہ مدعا علیہان کا قانونی حق و اختیار ہے جس پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
شق نمبر 2 میں تحریر ہے کہ آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
شق نمبر 3 میں لکھا ہے کہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تحریک میں اگر کوئی جانی نقصان ہوا ہے تو اس کے بارے میں فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
شق نمبر 4 کے مطابق آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف 30 اکتوبر اوراس کے بعد گرفتار ہونے والے افراد کو فوری رہا کیا جائے گا جب کہ شق نمبر 5 میں تحریر ہے کہ مظاہروں اور دھرنوں کے دوران کسی کی دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہے تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے۔
معاہدے کے بعد تحریک لبیک نے ملک بھر میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مختلف شہروں میں دھرنوں سے تحریک لبیک کے کارکنان اور لوگ منتشرہوگئے۔
تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی اور سرپرست اعلی پیر محمد افضل قادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا جائے گا، آئندہ کوئی ایسی بات نہیں ہوگی جس میں ختم نبوت پر حملہ ہو، اگر آسیہ مسیح کو بیرون ملک بھیجا گیا تو اس وقت ہی جنگ شروع ہوجائے گی۔