امریکی گروپ کی طرف جھکاو نامنظور
پاکستانی عوام اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے درمیان سعودی ولیعہد کا متنازع دورہ کل ختم ہوا۔
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیر اعجاز احمد ہاشمی نے لاہور میں مختلف وفود سے گفتگو میں متوازن خارجہ پالیسی کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان میں جس طرح سے پذیرائی کی گئی، ہم امید کرتے ہیں کہ عمران حکومت ترکی اور ایران کے سربراہان مملکت کو بھی اسی طرح کا پروٹوکول دے کر ان کی عزت افزائی بھی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی گروپ کی طرف جھکاو سے پاکستان کا ناقابل تلافی قومی نقصان ہوگا، کہیں ایسا نہ ہو کہ سعودی عرب کو اہمیت دینے میں ہم باقی دوست ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں امریکی اثرورسوخ بڑھ رہا ہے، وزارت خارجہ کو اس پر غور کرنا چاہیئے کہ ہم چین، ترکی، ایران اور روس سے دور کیوں ہو رہے ہیں، محمد بن سلمان کا کردار وہی ہے، جو خطے میں پہلے امریکی ایجنٹ شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کا ہوا کرتا تھا۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ سعودی ولی عہد کو امریکہ استعمال کررہا ہے۔
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو امت مسلمہ میں اتحاد اور یمن کے مسئلے کے حل پر زور دینا چاہیئے تھا۔
درایں اثناء مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان اور ان کے وزراء کے بیانات سے خطے میں سعودی ایجنڈا واضح ہوگیا ہے اور ضرورت پڑنے پر پاکستان کو دوسروں کی جنگ میں دھکیلنے کے خدشات کی تصدیق ہوگئی ہے، عالمی طاقتیں بالخصوص امریکہ پاکستان کو تنہا کرنے کے درپے ہے، ہم ماضی میں امریکہ کے کہنے پر افغان جنگ کا حصہ بنے، جس کے نقصانات آج تک بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سرزمین پر بیٹھ کر ایک پڑوسی ملک کے خلاف سعودی وزیر کے سنگین ترین الزامات نہ صرف سفارتی آداب کے منافی ہیں بلکہ ہمارے قومی مفادات کے بھی برعکس ہیں۔