توپوں کا رخ اسرائیل سے موڑ کر ایران کی طرف کرنے کی امریکی سازش
پاکستانی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی ہمنوا کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے تجزیہ نگار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے اندرونی حالات کے تناظر میں ایران کو ہر سطح پر یقین دلانا چاہئے کہ پاک سعودی تعاون سے اس کو فائدہ تو ہو سکتا ہے، لیکن ہم کبھی اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے ایران کو نقصان ہو۔
سلیم صافی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب کیساتھ تعلقات میں گرمجوشی کیساتھ احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے خبرادر کیا کہ کہیں ہم اس گیم پلان کا حصہ نہ بن جائیں جو امریکہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے حق میں اور ایران کے خلاف شروع کر چکا ہے، اس وقت امریکہ اس میں کامیاب ہو گیا ہے کہ اس نے کم و بیش تمام عرب ممالک کی توپوں کا رخ اسرائیل سے موڑ کر ایران کی طرف کر دیا ہے اور خصوصاً سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اس معاملے میں پوری قوت کے ساتھ امریکی بیانیے کے ہمنوا ہیں، یوں وہ پہلے عرب سربراہ حکومت ہیں جن سے اسرائیل نے بھی نیک توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باخبر حلقے یہ بھی بتاتے ہیں کہ پاکستان پر سعودی عرب کی جو حالیہ مہربانی ہے اسے نہ صرف یہ کہ امریکی این او سی حاصل ہے، بلکہ وہ ترغیب بھی دے رہا ہے۔ اس لئے یہ احتیاط کرنا چاہئے کہ کہیں ہم ایران کے خلاف یا اسرائیل کے حق میں نادانستہ استعمال نہ ہو جائیں، اگر نہیں بھی ہو رہے ہیں تو کہیں ایران تو یہ نہیں سمجھ رہا کہ ہم اس کے خلاف اتحاد کا حصہ بن رہے ہیں، ہمیں اپنے اندرونی حالات کے تناظر میں ایران کو ہر سطح پر یقین دلانا چاہئے کہ پاک سعودی تعاون سے اس کو فائدہ تو ہو سکتا ہے لیکن ہم کبھی اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے ایران کو نقصان ہو۔