مشرف کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی برقراری کی وکالت
پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ پاکستان واپس ضرور جائیں گے کیونکہ ان کی واپسی کے لئے ماحول اب سازگار ہو گیا ہے۔
دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویزمشرف نے کہا ہے کہ میں پاکستان جاؤں گا لیکن احمقوں کی طرح چھلانگ نہیں ماروں گا-
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میرے لئے اب ماحول سازگار ہے کیونکہ موجودہ حکومت کی آدھی کابینہ تو وہی ہے جو میرے دور حکومت میں تھی- مشرف نے فلسطینی بچوں کی قاتل غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی برقراری کی وکالت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ہم تھوڑی سی کوشش کریں تو اسرائیل سے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں-
انہوں نے مسلمانوں کی سب سے بڑی دشمن غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی برقراری کی وکالت کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ اسرائیل سے پاکستان کے اچھے تعلقات سے پوری امت مسلمہ پر اثر پڑے گا-
انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اپنے دور حکومت میں پاکستانی وزیرخارجہ کو اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے لئے انہوں نے ہی ترکی بھیجا تھا اوراس ملاقات کے لئے اس کے وقت کے اسرائیلی وزیراعظم کا مثبت جواب بھی فورا آگیا تھا۔
اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی برقراری کی وکالت مشرف نے ایک ایسے وقت کی ہے جب علاقے میں صیہونی حکومت کی اتحادی آل سعود حکومت کا ولیعہد بن سلمان حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرکے واپس لوٹا ہے۔
مشرف کا یہ بیان اس لئے بھی قابل تامل ہے کہ پاکستانی عوام اسرائیل کو مسلمانوں کا دشمن نمبر ایک اور اسے غاصب اور غیر قانونی حکومت سمجھتے ہیں-