بلوچستان پھر دہشتگردی کی لپیٹ میں
کوئٹہ کی منی مارکیٹ میں دھماکے میں شہید چاروں پولیس اہل کاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی۔
پاکستان کےصدر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کی ہے، عمران خان نے کہا کہ مقدس مہینے میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے والوں کا کوئی مذہب نہیں، دہشت گردی کے عفریت کا مکمل صفایا کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ ریاست مخالف نعرے لگانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے، وقت آگیا ہے کہ سب کے لیے لائن ڈرا کر دی جائے۔
بلاول بھٹو، مریم نواز، مولانا فضل الرحمان اورعلامہ راجا ناصرعباس جعفری سمیت دیگر سیاسی و مذہبی قائدین نے دھماکے کی مذمت کی۔
گزشتہ رات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہرکوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاون بلاک ٹو الہدٰی مسجد کے نزدیک پولیس موبائل کے قریب دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) کے پھٹنے سے چار پولیس اہلکار ہلاک جبکہ بارہ افراد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور اس کی آواز دور دور تک سنائی دی جب کہ پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل بھی گوادر میں دہشت گردوں نے فائیو اسٹار ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا، جس میں پاک بحریہ کے اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔