پاکستان: لاپتہ شیعہ وکیل کی بازیابی کی درخواست پر وزارت دفاع سے جواب طلب
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق مرکزی صدر اور مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنماء سینئر ایڈووکیٹ یافث نوید ہاشمی کی اسلام آباد سے جبری گمشدگی کے خلاف پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملتان ہائی کورٹ بار کے سابق نائب صدر اور مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنماء سینئر ایڈووکیٹ یافث نوید ہاشمی کی جبری گمشدگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ہفتوں میں پولیس کو تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس میں وزارت دفاع اور ایف آئی اے کو فریق بنانے کی استدعا منظور کرلی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیسے ہو سکتا ہے کوئی اسلام آباد سے گم ہو جائے، ہم نے لاپتہ افراد کیس میں کچھ ہدایات دیں اسلام آباد پولیس ان کو مدنظر رکھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے دوران فرقہ وارانہ پہلو کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ گمشدگی کے دوران سینئر ایڈووکیٹ یافث نوید ہاشمی کی جان کو خطرات ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے وزارت دفاع اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ8 اگست کو تھانہ کوہسار کی حدود سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق مرکزی صدر اور مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنماء سینئر ایڈووکیٹ یافث نوید ہاشمی لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد سے ان کی جبری گمشدگی کے خلاف پاکستان بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔