اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے مؤثراقدامات کی ضرورت: عمران خان
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق نیویارک میں پاکستان اور ترکی کے زیراہتمام نفرت انگیز گفتگو سے نمٹنے کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، کسی بھی معاشرے میں بنیادی حقوق سے محرومی انتہا پسندی کو جنم دیتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی مختلف کمیونٹیز کے درمیان برداشت اور باہمی تعاون اور اس کلئے نفرت انگیز بیانیےکا ازالہ کیا جانا چاہئے، بالخصوص نفرت انگیز تقاریر اور اسلامو فوبیا کےخاتمے کے لیے مؤثراقدامات کی ضرورت ہے، اور نفرت انگیر تقاریر کی روک تھام کا بیانیہ تشکیل دینے کے لیے اقوام متحدہ اہم پلیٹ فارم ہے۔
لیکن بد قسمتی سے نائن الیون کے بعد مغربی ممالک کےرہنماوں نے دہشت گردی کو مسلمانوں کے ساتھ منسلک کردیا، انتہاپسندی اور خودکش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون سے پہلے 75 فیصد خودکش حملے تامل ٹائیگر کرتے تھے لیکن کسی نے بھی ہندو مذہب کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا، اس سے پہلے دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے فوجیوں نے بھی خودکش حملے کیے، جرمن مسجد میں مسلمانوں کا قتل کیا گیا لیکن اس کا مذہب سے تعلق نہیں جوڑا گیا ۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ اعتدال پسند اور بنیاد پرست اسلام کے نظریات سے متفق نہیں، دہشت گردی اور اسلام کو الگ الگ کیا جانا چاہیے، ہم ایک ہی اسلام پر یقین رکھتے ہیں جس کی تعلیمات رسول اسلام حضرت محمد (ص) نے دیں، مغربی لوگوں کو معلوم ہی نہیں مسلمان پیغمبراسلام (ص) سے کس قدرعقیدت رکھتے ہیں اور رسول اسلام کی شان میں گستاخی سے ہر مسلمان کا دل بے انتہا مجروح ہوتا ہے۔