Dec ۱۸, ۲۰۱۹ ۰۸:۱۸ Asia/Tehran
  • پرویزمشرف کی سزائے موت پر سپریم کورٹ اور فوج آمنے سامنے

پاکستان کے سابق صدر پرویزمشرف کی سزائے موت پر سپریم کورٹ اور فوج نے مختلف قسم کے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے پر مسلح افواج نے غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے، جنرل (ر) پرویز مشرف آرمی چیف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہے ہیں، انہوں نے 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی اور ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں۔

ترجمان افواج پاکستان نے بیان میں کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے، کیس میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے جب کہ پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق بھی نہیں دیا گیا۔

دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ پرویز مشرف کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی مواقع پہ لالچ دیا گیا، اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی، دانا ڈالا جاتا ہے، میں نے دانا نہیں چگا، عدل کریں تو کسی بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی سے معاشرے اور ملک ترقی کرتے ہیں، آرمی چیف کی توسیع کے فیصلے کے دوررس اثرات ہوں گے جو آپ کو بعد میں پتا لگیں گے ۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے کل سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔

خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔

ٹیگس