کراچی طیارہ حادثہ، تحقیقات میں نئے انکشافات
کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات میں کچھ نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق کراچی طیارہ حادثے کے تعلق سے پی آئی اے کی انتظامیہ اور پائلٹس ایسوسی ایشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ایئر ٹریفک اور اپروچ کنٹرولر نے تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے کپتان نے ان کی ہدایات کو بار بار نظر انداز کیا جس کی وجہ سے یہ المناک حادثہ رونما ہوا۔
ایئر ٹریفک کنٹرول اور آپروچ کنٹرولر نے تحقیقاتی ٹیم کو تحریری جواب میں بتایا ہے کہ کپتان نے لینڈنگ سے دس ناٹیکل میل پر دی گئی ہدایت کو بھی نظر انداز کر دیا۔ تحریری جواب میں دعوی کیا گیا ہے کہ کپتان لینڈنگ کے وقت بلندی اور رفتار کنٹرول کرتے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا اور جب لینڈنگ کی تو گیئر نہ کھلنے کی وجہ سے دونوں انجن رن وے سے ٹکرا گئے اور چنگاریاں اٹھنے کے بعد کپتان نے جہاز کو دوبارہ ٹیک آف کر دیا۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوبارہ لینڈنگ کے وقت کپتان نے یہ تو بتایا کہ انجنوں نے کام کرنا بند کر دیا لیکن ایمرجنسی لینڈنگ کی درخواست نہیں کی اور کہا کہ وہ پرسکون ہے۔
دوسری جانب پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات کو غلط رخ دے کر اصل قصور واروں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسو سی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم اور مشیر ہوابازی، پی آئی اے کی موجودہ انتظامیہ کو شفاف تحقیقات تک غیر فعال کریں اور تحقیقات کے لئے ہوابازی کے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کریں۔