حکومت اوراپوزیشن نے تحفظ بنیاد اسلام بل سے کیا لاتعلقی کا اعلان
حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف صوبائی وزرا سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں تحفظ بنیاد اسلام بل کا معاملہ زیر بحث آیا تو حکومتی اور اپوزیشن ارکان دونوں نے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ صوبائی وزراء بھی بل کے خلاف احتجاجاً کھڑے ہوئے۔
صوبائی وزیر سید حسین جہانیاں گردیزی نے بل پر شدید اعتراضات اٹھائے۔ ن لیگ کے پیر اشرف رسول نے کہا کہ بل کو شہزاد اکبر کے کہنے پر اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔
تحریک انصاف کے رکن سید یاور عباس بخاری نے تحفظ بنیاد اسلام بل کی حمایت کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے بھی بل سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔
احتجاج کرنے والے ارکان نے کہا کہ بل کو واپس اسمبلی میں لایا جائے، اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل منظور ہونے کے بعد اس پر اعتراضات آئے تھے،جس پر بل کو گورنر کے پاس منظوری کے لیے نہیں بھیجا گیا، بل پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے علماء کی رائے سے ترامیم کریں گے، جب تک بل پر اتفاق رائے نہیں ہوتا اس بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوگی ۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے بل پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ چوری چھپے ایک بل پیش کیا گیا اور ارکان اسمبلی کو اندھیرے میں رکھ کر منظور بھی کروا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف سازش تھی کہ محرم الحرام سے قبل امن و امان کی صورتحال خراب کر دیں تاکہ محرم میں دہشتگردی ہو، بل کی تمام دفعات آئین پاکستان اور قانونِ پاکستان کے خلاف ہیں۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link:10: https://chat.whatsapp.com/I1mQMKzFeYLJ75RCDasv4b