مولانا شیرانی اور حافظ حسین احمد کو پارٹی سے نکالنے کی وجہ سامنے آ گئی
جمعیت علما ئے اسلام پاکستان میں شدید اختلافات کھل کر سامنے آنے اور پارٹی کے صدر مولانا فضل الرحمان پر کڑی نکتہ چینی کے ساتھ ہی پارٹی کے کئی اہم اور سینئر رہنماوں کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔
جمعیت علما ئے اسلام (ف) کے ترجمان محمد اسلم غوری نے کہا ہے کہ جماعت سے نکالے گئے رہنماؤں کو فیصلے کی کاپیاں بھجوادی گئی ہیں۔
وضاحتی بیان میں جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی سے خارج کیے گئے افراد کی رائے کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
دوسری طرف پارٹی سے نکالے جانے پر حافظ حسین احمد نے ردعمل کا اظہار کیا اور ان سمیت دیگر رہنماؤں کےاخراج کے فیصلے کو ڈکٹیٹر شپ سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے بانی رہنماؤں کی رکنیت ڈکٹیٹرشپ سے ختم کی گئی ہے۔
حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ جمہوریت کے دعویدار اپنی جماعتوں میں جمہوریت برداشت نہیں کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ جہاں کسی لیڈر کی شان کے خلاف بات کی جائے اس کی رکنیت ختم کردی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ کل بروز جمعہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف نے مولانا محمدخان شیرانی،حافظ حسین احمد ، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سےنکال دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کی مجلسِ عاملہ کا اسلام آباد میں اجلا س ہوا جس میں ان رہنماؤں کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ 21 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ شدید اختلافات پر کہا تھا کہ ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما پر جب صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے تو وہ نہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیرآتا ہے، بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے، رات گئی بات گئی۔
مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ جب دھوکہ ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ تو مصلحت ہے، جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کی تحریک مخاصمت برائے مفاہمت ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے۔