Jan ۰۵, ۲۰۲۱ ۱۱:۰۵ Asia/Tehran
  • کوئٹہ کے بعد دوسرے شہروں میں بھی دھرنا شروع

شیعہ مسلمان کانکنوں کے قتل عام کے خلاف پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر دھرنا دینے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے اندوہناک واقعہ کے خلاف جہاں کوئٹہ میں گزشتہ دو روز سے دھرنا دیا گیا ہے وہیں ملتان میں بھی مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور بعد ازاں نواں شہر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، نواں شہر پہنچ کر شرکا نے دھرنا دیا۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار نقوی، آئی ایس او ملتان کے ڈویژنل صدر ثقلین ظفر اور دوسرے علماء  نے کی۔

علامہ اقتدار نقوی نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں وطن کے بیٹوں کے گلے نہیں کاٹے بلکہ ملک کے امن و امان کا گلا کاٹنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان اور اسلام کے دشمن ہم پر حملہ آور ہوئے ہیں، قومی سلامتی کے اداروں کو مزید چوکنا ہونے کی ضرورت ہے، دشمن اپنی کمین گاہوں سے نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔

علامہ قاضی نادر علوی نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے میں ناکامی اور سیاسی بحران پیدا کرنے میں بدترین شکست کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں سے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو پھر دھرنوں کا یہ سلسلہ پورے ملک تک پھیل جائے گا۔

آئی ایس او ملتان کے ڈویژنل صدر ثقلین حیدر نے کہا کہ داعش کی طرف سے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کیا جانا اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ ملک کے اندر عالمی دہشت گرد تنظیموں کے لے پالک موجود ہیں، جب تک ان کی پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا تب تک امن کا حقیقی قیام محض ایک خواب ہی رہے گا۔ سانحہ مچھ کے خلاف شیعہ علما کونسل تحصیل و ضلع ملتان کے زیراہتمام جامعہ مخزن العلوم الجعفریہ تا علمدار چوک سورج میانی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی ریلی سے  علامہ سید کاشف ظہور نقوی نے مرکزی خطاب کیا۔

ادھر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے اندوہ ناک واقعہ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرہ آئی ڈی سی کے زیراہتمام کیا گیا جس میں ایم ڈبلیو ایم اور سوشل ایکٹوسٹس نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قرار واقعہ سزا دی جائے، دہشتگردی کے نیٹ ورک کو تباہ کیا جائے اور دہشتگرد رمضان مینگل کو فوراً بھانسی دی جائے۔

سینٹ میں بھی سانحہ مچھ کی مذمت کی گئی اس موقع پر سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ ہزارہ برادری میتوں کے ساتھ سراپا احتجاج ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔ کوئی نہیں بتاتا کہ ہزارہ قوم کی سیکیورٹی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہزارہ برادری کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے۔ ہم اس کی تہہ تک پہنچیں گے، مجرم بچ نہیں پائیں گے۔ بیرون ملک عناصر دہشت گردوں پشت پناہی کر رہے ہیں۔

عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہزارہ برادری کے تحفظ میں ریاستی ادارے ناکام ہو چکے ہیں۔ ہزارہ برادری ان واقعات کے باعث ہجرت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم فون مت کریں، وہاں خود جائیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ مچھ میں دہشت گردوں نے کان کنوں کو اغوا کر کے پہاڑوں پر لے جاکر انکی گرنیں کاٹیں، جس کے نتیجے میں 11 کان کن شہید، جبکہ چار شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ کا وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید کو کوئٹہ بھیجا۔

ٹیگس