بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر ریحان اعظمی انتقال کرگئے
عالمی شہرت یافتہ شاعرِ اہلِ بیت ڈاکٹر ریحان اعظمی کا رضائے الہٰی سے کراچی میں انتقال ہو گیا ۔
ڈاکٹر ریحان اعظمی کے اہلِ خانہ کے مطابق ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی حالت سنبھل نہیں سکی اور وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
اہل خانہ کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں بھی طبیعت کی ناسازی پر ریحان اعظمی کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ کچھ روز زیر علاج رہنے کے بعد گھر واپس آگئے تھے۔ اہلِ خانہ کے مطابق ریحان اعظمی کافی عرصے سے علیل تھے۔
ڈاکٹر ریحان اعظمی 7 جولائی 1958ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے، انتقال کے وقت ان کی عمر 63 برس تھی۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول لیاقت آباد سے حاصل کی، جب کہ ثانوی تعلیم کیلئے سراج الدولہ کالج کے اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا اوروہاں سے اعلیٰ تعلیم کیلئے جامعہ کراچی کا رخ کیا۔
ڈاکٹر ریحان اعظمی نے 1974ء میں باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا ۔
حمد و سلام، نعت، نوحہ، منقبت اور مرثیے میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ جدید اردو ادب کی تاریخ کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ریحان اعظمی کے ذکرکے بغیر نامکمل ہے۔ وہ ایک استاد، صحافی اور قلمکار تھے، لیکن ان کی بنیادی پہنچان اور ان کا طرہ امتیاز شاعری خاص کر نوحہ اور مرثیے رہے۔
پاکستان کے رثائی ادب میں ان کی بڑی خدمات شامل ہیں۔ انہوں نے رثائی ادب میں 25 سے زائد کتابیں بھی تحریر کیں جن میں نوائے منبر، غم، آیاتِ منقبت اور ایک آنسو میں کربلا سمیت دیگر کئی کتب شامل ہیں۔
ریحان اعظمی نے عالمی اور قومی سطح پر کئی تمغے بھی اپنے نام کئے۔
عالمی سطح پر خاص طور سے اہل ادب اور پاکستانی عوام کی جانب سے ڈاکٹر ریحان اعظمی کے انتقال پر نہایت دکھ اور ملال کا اظہار کیا جا رہا ہے۔