کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت
پاکستان کے اعلی حکام اورسیاسی اور مذہبی جماعتوں نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ شر پسند اور ملک دشمن عناصر کبھی بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ دہشت گرد ترقی کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ادھر وزیر اعلی بلوچستان نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کو فول پروف اقدامات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ سیکریٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی ناٖفذ کردی گئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں مقامی ہوٹل کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حساس اور سخت سیکیورٹی والے علاقے میں دہشت گردی کا واقعہ ہونا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے فوری علاج معالجے کے لئے ہر ممکن کاوشیں بروئے کار لائی جائیں، کوئٹہ دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں کوئٹہ کو خون میں نہلانے کی کوشش کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے زرغون روڈ سرینا چوک پر واقع ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والے خوفناک دھماکے سے 5 افراد جاں بحق اور 2 سرکاری افسروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں ایک وزیر اور 2 اسسٹنٹ کمشنر بھی شامل ہیں، اسسٹنٹ کمشنر ریونیو کوئٹہ اعجاز احمد اور اسسٹنٹ کمشنرجعفر آباد بلال شبیر زخمیوں میں شامل ہیں۔
دھماکہ شدید نوعیت کا تھا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ دھماکے کے بعد پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔
دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
جس ہوٹل میں دھماکہ ہوا چینی سفیر بھی اسی ہوٹل میں ٹہرے ہوئے تھے، تاہم دھماکے کے وقت وہ ہوٹل میں موجود نہیں تھے۔