Jun ۲۶, ۲۰۲۱ ۱۰:۲۶ Asia/Tehran
  • امریکہ اور پاکستان کے تعلقات یکطرفہ ہیں: عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ برابری کے تعلقات چاہتا ہے اس لئے کہ نائن الیون کے بعد یہ تعلق یکطرفہ تھا اور امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان امداد کے بدلے اس کی بات مانے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایسے تعلقات کا خواہاں ہے جیسے امریکہ اور برطانیہ یا امریکہ اور ہندوستان کے مابین اس وقت قائم ہیں، ہم ایسے تعلقات چاہتے ہیں جو برابری کی سطح پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران یہ تعلقات برابری کی بنیاد پر نہیں تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ یہ سمجھتا تھا کہ وہ پاکستان کو امداد دے رہا ہے اس لئے پاکستان کو امریکہ کی بات ماننا ہو گی اور پاکستان نے امریکہ کیلئے جو کچھ کیا اس کی اسے انسانی جانوں کی صورت میں بھاری قیمت چکانا پڑی، پاکستان نے اس جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی اور ملکی معیشت کو اس سے 150 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے خودکش حملے اور ملک میں جگہ جگہ بم دھماکے ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد طالبان پر ہمارا اثر و رسوخ کم ہو گیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے ہی امریکی انخلاء کی تاریخ کا اعلان ہوا طالبان نے فتح کا دعویٰ کر دیا، وہ سوچ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ جیت لی لہٰذا اب وہ خود کو مضبوط سمجھتے ہیں اور ان پر ہمارا اثر و رسوخ کم ہو گیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان بات چیت پر آمادہ نہیں ہو رہے تھے، ہم نے اپنے اثر و رسوخ سے ان کو امریکہ سے بات چیت پر آمادہ کیا اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے ان پر دباو ڈالا اور یہ بہت مشکل کام تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے طالبان پر اپنا زیادہ سے زیادہ اثر و رسوخ استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان تین ملکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے 1996ء کے بعد طالبان کو تسلیم کیا۔

عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ اگر طالبان کابل پر قابض ہو گئے تو پاکستان افغانستان سے ملحقہ اپنی سرحدوں کو بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف افغان عوام کی منتخب کردہ حکومت کو تسلیم کرے گا۔

ٹیگس