عالمی برادری افغانستان میں انسانی المیہ کی روک تھام کرے
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کی جانب سے افغانستان میں انسانی بحران کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک پیغام میں عالمی برداری پرزور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران کی روک تھام کی غرض سے آگے آئے اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب بھی ضرورت پڑی افغانستان کے عوام کے ساتھ ساتھ رہا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور ان کے ہمراہ وفد کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد نے اس وفد کو یقین دلایا ہے کہ انسانی امداد سے متعلق افغانستان کی تمام ضرورتیں پوری کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر پاکستان ، افغان عوام کے لیے غذائی اشیا، ضروری میڈیکل آلات اور دوسرا سامان افغانستان بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عبوری طالبان حکومت کے وفد کے ساتھ ملاقات میں ، افغانستان کے موجودہ بحران کے حل میں عالمی برادری کے موثر کردار کو ضروری قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق، شاہ محمود قریشی نے، امیر خان متقی کی قیادت میں آنے والےعبوری طالبان حکومت کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کا افغانستان اس وقت انتہائی حساس اور عبوری دور سے گزر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں امن کی مخالف اندرونی اور بیرونی قوتوں سے ہوشیار رہا جائے اور عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔
درایں اثنا افغانستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے اپنے ایک ٹوئٹ میں دنیا کے تمام ملکوں سے افغان عوام کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔ڈیوڈ بیسلے نے افغانستان میں قحط اور بھوک کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا دوکروڑ تیس لاکھ افغان شہریوں کو مناسب مقدار میں غذا میسر نہیں ہے اور ستاسی لاکھ سے زائد افغان شہری بھوک مری کا شکار ہیں۔
اسی دوران افغان دارالحکومت کابل کے بچوں کے اسپتال میں شعبہ غذائی قلت کے سربراہ ڈاکٹر محمد امین شریفی نے بتایا ہے کہ غربت اور بھوک کی وجہ سے ملک بھر کے بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور بیشتر کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی وجہ سرکاری ملازمین چار ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں اور موسم سرما کی آمد نے صورتحال کو مزید ابتر بنادیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں ابتر معاشی صورتحال، بھوک اور غربت نے جو امریکہ کے بیس سالہ غاصبانہ قبضے کی میراث ہے، افغان عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے اور موسم سرما کی آمد نے ان کی مشکلات میں دوچنداں اضافہ کردیا ہے۔