شہباز شریف نے عدم اعتماد پرکارروائی کیلئے 28 مارچ کی تاریخ دیدی
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے خبردارکیا ہے کہ پیر28 مارچ کوعدم اعتماد پرکارروائی نہ ہوئی توپھرکوئی ہم سے نہ پوچھے۔
قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس اس ملک کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر 28 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔ ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ ایوان کے 152 ارکان کی رائے ہےکہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں،لہٰذا انہیں عہدے سے ہٹا دیاجائے۔
اجلاس میں تلاوت اور مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے روایات کے مطابق اجلاس کو پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔
اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا حالانکہ آصف زرداری نے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی تو ہنگامہ کریں گے۔
اجلاس میں حکومت کے تقریبا 80 جبکہ اپوزیشن کے 159 ممبران شریک ہوئے جبکہ جماعت اسلامی نیوٹرل ہونے کے باعث اجلاس میں نہیں آئی۔ اجلاس میں اپوزیشن کے 2 ممبران کم تھے ۔ علی وزیر گرفتاری کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے ایک رکن ملک سے باہر ہیں۔
آج ایوان میں حکومتی اراکین نے عمران خان اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے خبردارکیا ہے کہ پیرکوعدم اعتماد پرکارروائی نہ ہوئی توپھرکوئی ہم سے نہ پوچھے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ اسد قیصرنے اسپیکرقومی اسمبلی کے بجائے پی ٹی آئی کے ورکرکا کرداراداکیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خبردار کرتا ہوں اگر انہوں نے غلام بننے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کے لئے آئینی و قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ پوری قوم کی نظر پارلیمان کی طرف لگی ہوئی ہے اپنی من مانی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔اسپیکرنے 14 روز میں اجلاس نہ بلا کرآئین کی خلاف ورزی کی ہے۔