پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ہو سکتی ہے بڑی کارروائی، سپریم کورٹ کا اشارہ
پاکستان کے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
سحر نیوز/ پاکستان : پاکستان کے سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک اںصاف لانگ مارچ کے دوران کارکنوں کی گرفتاری اور راستوں کی بندش سے متعلق اسلام آباد بار کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
12 صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ حقائق جاننے کیلئے واقعات کی تصدیق کی ضرورت ہے، عدالتی احکامات اور دی گئی یقین دہانیوں کو نظر انداز کرنے پر علیحدہ کارروائی کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی فیصلے میں کہا کہ عدالت کی نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کی بے توقیری دیکھ کر مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کا حکمنامہ فریقین کے مابین عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ فریقین کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں فریقین کی اخلاقی بلندی میں کمی ہوئی ہے، توقع ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور حکومتی عہدیدارمنصفانہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں گی، پر امن احتجاج آئینی حق ہے، پرامن احتجاج کا آئینی حق ریاست کی اجازت سے مشروط ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آزادانہ کارروائی کے لیے قابل اعتماد مواد کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ہے، آزادانہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہوچکا، لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراوں کو کھول دیا گیا، احتجاج کے حق کو بغیر ٹھوس وجوہات کے نہیں روکنا چاہیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی معاملے پر حقائق جاننے کیلئے شواہد ہونا ضروری ہے، اگر کوئی ہو تو اکسانے والوں کی شناخت ضروری ہے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے واقع پر ڈی جی آئی ایس آئی، آئی بی، آئی جی اسلا م آباد، چیف کمشنر اسلام آباد سے متعدد سوالات پر رپورٹ طلب کرلی۔