کراچی کو لسانی کشیدگی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا
پاکستان کے صوبہ سندھ میں لسانی کشیدگی نے کراچی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
حیدرآباد سندھ کے ایک ہوٹل میں چند روز قبل ایک پینتس سالہ فرد کے قتل کے بعد سندھ کے کئی اضلاع میں لسانی بنیادوں پر کشیدگی بھڑک اٹھی ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق سندھ میں متعدد پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور چند افراد زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر سندھی قوم پرستوں نے پشتونوں کی دکانوں اور ہوٹلوں پر حملے کیے ہیں۔
تازہ رپورٹوں کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں مشتعل لوگوں نے زبردست ہنگامہ کیا اور ایک گاڑی نذرآتش کردی۔
مشتعل مظاہرین نے سہراب گوٹھ بس ٹرمینل پر بھی حملہ کیا اور املاک کو کافی نقصان پہنچایا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ احتجاجی مظاہرین کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے دوران ایک پولیس افسر سے سب مشین گن ، گولیاں اور موبائل فون چھین لیا گیا ۔ حملہ آوروں نے پولیس افسر سے چھینے ہوئے اسلحے سے فائرنگ بھی کی۔
بتایا گیا ہے کہ بلوائیوں نے موٹر وے ایم نائن، سپر ہائی وے اور سروس روڈ پر کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر گاڑیوں میں سوار لوگوں اور پیدل چلنے والوں سے لوٹ مار بھی کی۔
پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا ہے لیکن اسلحہ چھیننے والا آخری اطلاع ملنے تک گرفتار نہیں ہوسکا تھا۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ اس کی شناخت ہوچکی ہے اور جلد ہی گرفتار کرلیا جائے گا۔