پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت، الیکشن کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنا دیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا متفقہ فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز وصول کئے جن کو مخفی رکھا گیا، 16 بینک اکاونٹس بھی چھپائے گئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے آج صبح پاکستان کی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ لینا ثابت ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے 21 جون کو محفوظ کیا تھا، جو چیف الیکشن کمشنر نے آج صبح سنا دیا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ موصول ہوئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی اور پی ٹی آئی نے اپنے اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ فیصلے میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی نے امریکا سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی اور اُس نے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر تحریک انصاف نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ فیصلے سے آج کوئی آسمان نہیں ٹوٹنا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے ہیں کہ الیکشن کمیشن تینوں جماعتوں کے کیسز کا فیصلہ کرے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے فنڈنگ کے معاملات کو دیکھنے کی زحمت نہیں کر رہا۔ سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ سیاسی فیصلے الیکشن کمشنر نہیں عوام کو کرنے ہیں اور اصل فیصلہ وہی ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے فارن اور ممنوعہ فنڈنگ کو ایک ہی چیز قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں فارن فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے اور فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط ہوجائے گی جبکہ سیکشن 215 کے تحت پارٹی کا نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے اور حتیٰ پارٹی کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جاسکتی ہے۔