پاکستانی کے معروف عالم دین مفتی اعظم رفیع عثمانی کا انتقال
پاکستان کے معروف عالم دین اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے سربراہ مفتی رفیع عثمانی 86 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
سحرنیوز/پاکستان: مفتی رفیع عثمانی 21جون 1936ء میں ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مفتی شفیع عثمانی دیوبندی دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم اور تحریک پاکستان کے معروف افراد میں سے ایک تھے۔
وہ پاکستان کے معروف مفتی تقی عثمانی کے بھائی بھی تھے۔ انہوں نے 30 سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔مفتی رفیع عثمانی نے اپنے والد کے مدرسے میں تعلیم کا آغاز کیا، درس نظامی کی ڈگری کے بعد اسی مدرسے میں تدریسی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے۔
1986ء میں مولانا عبدالحی کی وفات کے بعد مفتی رفیع عثمانی اپنی وفات تک دارالعلوم کراچی کے مہتمم کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ انہیں 1995ء مکتبہ دیوبند کی طرف سے پاکستان کا مفتی اعظم مقرر کیا گیا۔
وہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر، کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سمیت سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے سنڈیکیٹ ممبر، رویت ہلال کمیٹی کے سینئر رکن، اسلامی نظریاتی کونسل، زکوٰۃ کونسل کے سینئر رکن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔ اسکے علاوہ حکومت سندھ اور آل پاکستان علماء کونسل اور سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ کے مشیر بھی رہے۔
مفتی رفیع عثمانی دو سال پہلے کوویڈ 19 میں مبتلا ہوئے تھے جس کے بعد ان کی حالت بگڑ گئی تھی اور وہ مختلف صحت کے مسائل کا شکار رہے اور مسلسل زیرعلاج تھے۔
ان کی وفات پر پاکستان کے وزیراعظم، صدر اور اعلی پاکستان حکام نے تعزیتی پیغامات دئیے ہیں اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔