Dec ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۲:۴۰ Asia/Tehran
  • بلوچستان ہائی کورٹ کا اعظم سواتی کے خلاف دائر ٹوئیٹ آیف آئی آر کیس منسوخ کرنے کا حکم

بلوچستان ہائی کورٹ نے سینٹر اعظم سواتی کے خلاف صوبے دائر پانچ آیف آئی آر رپورٹیں منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہ اگر ان کے خلاف کوئی دوسرا مقدمہ درج نہیں تو انہیں آزاد کیا جائے۔

سحرنیوز/پاکستان: پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو دوسری مرتبہ اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب انہوں نے مبینہ طور پر فوج کے اعلی افسران کے خلاف سخت زبان استعمال کی تھی، ان پر الیکٹرانک جرائم ایکٹ کے تحت مقدمات کا اندارج کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان اور سندھ میں ان پر فوج کے خلاف تضحیک آمیز بیانات اور عوام کو فوج کے خلاف اکسانے کے جرائم کے تحت مقدمات بھی دائر کئے گئے تھے۔

گزشتہ ہفتہ اسلام آباد میں جوڈیشنل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کو بلوچستان پولیس کے حوالے کیا تھا جنہیں سخت سیکورٹی کے ذریعے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے بلوچستان منتقل کرنے کے بعد پولیس کی تحویل میں دیا گیا تھا۔ بلوچستان عدالت نے اعظم سواتی کے بیٹے کی درخواست پر ان کے خلاف مزید آیف آئی آر کے اندارج کو روک دیا تھا۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آج سے دوبارہ اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کا سلسلہ شروع کیا۔ جسٹس محمد ہاشم کاکٹر نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کے اندارج پر پولیس کی سرزنس کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا بلوچستان کے آئی جی پولیس کو اعظم سواتی کے خلاف درج ہونے مقدمات کا علم ہے تو پولیس نے جج کو بتایا کہ پولیس کو ان مقدمات کے اندارج کا علم نہیں ہے جس کے جواب میں جسٹس کاکٹر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سواتی کے ریمانڈ میں مزید توسیع کی ضرورت نہیں۔

جسٹس کاکٹر نے بلوچستان پولیس سے سواتی کے پہلے ریمانڈ کے بارے میں پوچھا کہ ان کے خلاف پہلا ریمانڈ کس بنیاد پر لیا گیا تھا تو پولیس کوئی جواب نہ دے پائی جس پر جسٹس کاکٹر نے کہا کہ پولیس ایسے اقدامات کیوں کرتی ہے جس سے پولیس اور عدالت دونوں کو منہ چھپانا پڑتا ہے۔

جسٹس کاکٹر نے پولیس کو ہدایت کی کہ سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف تمام آیف آئی آر کو منسوخ کیا جائے اور اگر ان پر کوئی دوسرا مقدمہ درج نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔

ٹیگس