اعلیٰ ترین فوجی افسروں سمیت کسی میں جرأت نہیں تھی کہ مجھ سے رابطہ کرتے: ثاقب نثار
پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعلیٰ ترین فوجی افسروں سمیت کسی میں یہ جرأت نہیں تھی کہ کوئی رعایت حاصل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کرتے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ریٹائرڈ ثاقب نثار نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے یا جہانگیر ترین کیلئے مجھ سے رابطہ کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس عمر عطا بندیال تھے جن کے کردار پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے سابق قریبی ساتھی عون چوہدری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو 2017 میں این آر او ملا، عمران خان نااہلی کیس میں عمران خان کے ڈاکیومنٹ پورے نہیں تھے۔
عون چوہدری نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں کہ عمران خان نااہلی کیس میں عمران خان کے ڈاکیومنٹ پورے نہیں تھے، اس بات کا بھی گواہ ہوں کہ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے 2017 میں بھی جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملتے تھے۔
عون چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو صادق اور امین قرار دلوانے کیلئے بیلنسنگ ایکٹ کے طور پر جہانگیر ترین کو نااہل کیا گیا۔ جہانگیر ترین کی سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن آئی تو خود عمران خان نے جسٹس ثاقب نثار کو فون کیا کہ اسے مسترد کردیں اور جہانگیر ترین کو نااہل رہنے دیں۔