ہوائی جہاز مالکان اور آپریٹرز نے پاکستان کے تین ائیرپورٹس کو غیرملکی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دینے کی مخالفت کر دی
ہوائی جہاز مالکان اور آپریٹرز کی ایسوسی ایشن اے او او اے نے حکومت پاکستان کی طرف سے ملک کے تین اہم ہوائی اڈوں کو انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کو ٹھیکے پر دینے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مذمت کی ہے۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہوائی جہاز مالکان اور آپریٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان کی جانب سے ملک کے تین ہوائی اڈوں کو آوٹ سورس کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آؤٹ سورسنگ کے طریقہ کار اور اقدامات کو خفیہ رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ سارا عمل مشکوک ہو گیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا کو کوئی بھی ملک منافع بخش اثاثوں خصوصا ہوائی اڈے کسی تیسرے ملک (قطر) کے حوالے نہیں کرتا جو اپنے ملکی اڈے بھی نہیں چلا سکتا کیونکہ سنگاپور کی ایک کمپنی ان کے آپریشنز چلاتی ہے جنہوں نے آگے یہ کام ہندوستان کے حوالے کر دیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ گزشتہ سال ملکی ہوائی اڈوں نے 90 بلین روپے حکومت کو دئیے ہیں جب کہ آئندہ تیس سال میں 2700 بلین روپے کمائیں گے جب کہ حکومت نے اسے 850 بلین روپے میں آؤٹ سورس کر دیا ہے اور اس بات پر ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور ورلڈ بنک کو ملکی قانون کی خلاف اور اسے بائی پاس کرنے کے خلاف قانونی نوٹس بھجوا دئیے ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے 30 مارچ کو تین اہم ملکی ہوائی اڈوں کے آپریشنز اور اثاثوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کسی تیسرے ملک کے حوالے کرنے کا اقدام کیا ہے اور اس کا مقصد فارن ایکسچینج ریزرو کو بڑھانا بتایا گیا تھا۔