حکومت اور عدلیہ کے مابین رسہ کشی کے درمیان پاکستانی عوام کی نظریں آج سپریم کورٹ پر
پاکستان میں آج دو دن کے وقفے کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن کے التواء سے متعلق درخواستوں کی سماعت دوبارہ شروع کر رہا ہے۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی ذرائع کے مطابق جمعہ کو سماعت کے دوران اٹارنی جنرل ملک منصور اعوان کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست فی الوقت مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے تھے کہ سماعت کے بعد میں کچھ ملاقاتیں کروں گا اور توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا۔
اگرچہ ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وہ ملاقاتیں کی ہیں یا نہیں تاہم ملک کی رائے عامہ اور میڈیا کی نظریں آج سپریم کورٹ پر ہیں اور انہیں نتیجے کا شدت سے انتظار ہے۔
سپریم کورٹ کا مذکورہ تین رکنی بینچ ایسے عالم میں آج پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن کے التواء سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرنے جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں نے اس بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فُل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اُن کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا تو وہ اس تین رکنی بینچ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے بہر صورت سپریم کورٹ کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑے ہیں اور اُس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اُدھر حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے اسے دو جماعتوں کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس معاملے سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔