چیف جسٹس اختیارات بل: پاکستان بار کونسل میں دھڑے بندی
چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق بل پر حکومت اور عدلیہ کے درمیان تناؤ شدت اختیار کرنے کے ساتھ پاکستان بار کونسل میں بھی اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے انتخابات اور چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق بل پر حکومت اور عدلیہ کے درمیان تناؤ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ پاکستان بار کونسل کی صفوں میں بھی اختلافات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
بار کونسل سےعلیحدہ ہونے والے ایک گروپ نے 17 اپریل کو جاری کردہ اعلامیہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ اعلامیہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے اور اس کے وقار کو داغدار کرنے کے مذموم مقصد کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
پاکستان بار کونسل کے 7 ارکان کے دستخط شدہ ایک صفحے کے اعلان میں کہا گیا کہ یہ اعلامیہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔
17 اپریل کو پاکستان بار کونسل کی ایک نمائندہ کانفرنس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر سپریم کورٹ نے مجوزہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو معطل کرنے کے لیے اپنے 13 اپریل کے حکم کو واپس نہ لیا تو ملک گیر تحریک شروع کر دی جائے گی۔
17 اپریل کو جاری ہونے والے بیان سے اظہار لاتعلقی کرنے والے گروپ نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور الزام عائد کیا کہ یہ اعلان ایک منتخب گروپ کے دماغ کی اختراع ہے جس کا مقصد ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کُل 150 میں سے صرف 18 صوبائی بار کونسلز نے اجلاس میں شرکت کی، یہ کہنا غلط ہے کہ یہ بار ایسوسی ایشنز کا نمائندہ اجلاس تھا۔