May ۲۷, ۲۰۲۳ ۰۸:۱۲ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے فوری طور پر بات چیت کی اپیل کی ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ انکی اس اپیل کو انکی کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ یہ فیصلہ انہوں نے ملک کے بگڑتے حالات کے پیش نظر کیا ہے۔

سحر نیوز/پاکستان: عمران خان نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ مجھے اپنی سختی نہیں ملک کی فکر ہے اور اس لئے میں نے گفتگو کی اپیل کی ہے۔ اُن کا یہ بھی خیال تھا کہ وہ جب بھی گفتگو اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو حکومت کو تشویش لاحق ہو جاتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آخری سانس تک حقیقی آزادی کے لئے جد و جہد کرتے رہیں گے۔

اپنے اوپر سفری پابندی عائد ہو جانے پر ردعمل میں پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھے تو ملک کے باہر جانا ہی نہیں، مجھے تو یہیں رہنا ہے اس لئے مجھ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق اُس پر پڑتا ہے جس کی جائیدادیں ملک کے باہر ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے سارے ادارے اکٹھے بیٹھیں، ملک کی سب سے بڑی وفاقی جماعت کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالیں۔ انہوں نے مسئلہ کا حل قانون کی حکمرانی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اداروں کو ٹھیک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر بات چیت کی جائے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ حکومت پاکستان کو تجویز دی گئی ہے کہ سابق وزیر اعظم کو انکی زمان پارک لاہور کی رہائشگاہ میں نظر بند کر دیا جائے۔ اس تجویز پر اگر عملدرآمد کر دیا جاتا ہے تو پھر عمران خان کو اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے اور انٹرنیٹ پر تقاریر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ نظر بندی کے حکم کے بعد عمران کی رہائش گاہ زمان پارک کو سب جیل قرار دے دیا جائے گا۔

ٹیگس