حکمران اور اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کلین سویپ سے سخت خوفزدہ ہیں: عمران خان
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ حکمران اور اسٹیبلشمنٹ انتخابات سے سخت خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی انتخابات میں کلین سویپ کر لے گی۔
سحر نیوز/ پاکستان: برطانوی نشریاتی ادارے انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ خواتین سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف ہونے والے تمام تر مظالم کے باوجود ان کی پارٹی اپنی جگہ برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے دباؤ کے تحت پارٹی چھوڑ دی جب کہ خواتین سمیت پارٹی کے تقریباً 10 ہزار رہنما اور کارکنان اب بھی جیلوں میں ہیں، ان میں کئی کو حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بھی ایک طرح سے گھر میں نظربند ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کو موجودہ سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں جب کہ دہشت گردی بھی ان بحرانوں کی ہی ایک شکل ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے اور ملک تاریک دور کی جانب بڑھ رہا ہے، لیکن اس بات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ملک کو لوٹتے رہنے والوں سے ہاتھ ملا لیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے 22 برس قبل اپنی پارٹی بنائی اور عوام کی حقیقی حمایت کی وجہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مبینہ طور پر پی ٹی آئی حکومت گرائے جانے کے بعد اس نے 37 میں سے 30 ضمنی انتخابات جیتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی، فوج کی وجہ سے اقتدار میں نہیں آئی بلکہ اس لیے اقتدار میں آئی تھی کیونکہ فوج نے 2018 میں اس کی مخالفت نہیں کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں نواز شریف کو اقتدار میں لانے کے لیے فوج نے مدد کی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ عدالتی فیصلوں میں وضاحت کی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی رہنما اور کارکن 9 مئی کو کسی بھی پرتشدد کارروائی میں ملوث نہیں تھا، انہوں نے اس روز 4 مقامات پر ہونے والے آتش زنی کے حملوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی معاملے میں بالکل قصوروار نہیں ہوں۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ وہ دہشت گردی سے لے کر توہین مذہب تک کے تقریباً 200 مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران تقریباً 350 بار عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ کل رات پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عام انتخابات، حالیہ مردم شماری کی بنیاد پر کرائے جائیں گے جب کہ اس پر وزیر قانون نے کہا کہ اس حساب سے انتخابات میں کم از کم 90 روز کی تاخیر ہو سکتی ہے۔