Aug ۰۵, ۲۰۲۳ ۰۹:۲۲ Asia/Tehran
  • نگران وزیراعظم کا انتخاب، شہباز شریف کے لئے چیلنج

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے دی گئی تاریخ میں صرف 5 روز باقی رہ گئے ہیں، جس کے پیش نظر حکمراں اتحاد پی ڈی ایم نے نگراں وزیر اعظم کے لیے باہمی طور پر متفقہ امیدوار کے تقرر کے حوالے سے مشاورت کا عمل تیز کر دیا ہے۔

سحرنیوز/ پاکستان : پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز 3 نکاتی ایجنڈے پر اپنے اتحادیوں کے ورچوئل اجلاس کی صدارت کی، ان 3 نکات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل، نگراں وزیراعظم کا انتخاب اور 2023 کی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات شامل تھے- کچھ اتحادی جماعتوں نے نگراں وزیر اعظم کے لیے نام جمع کرانے کے مقصدسے وقت مانگا تاہم انہوں نے 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے لیے یہ ایک مشکل چیلنج ہوگا کیونکہ اتحادی جماعتوں نے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے اپنے پسندیدہ امیدواروں کے نام جمع کرادیے ہیں جسے 90 روز کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

پیپلزپارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی پہلے ہی وزیراعظم کو 3 نام دے چکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی اتحادی جماعتوں یعنی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اتفاق رائے ہوچکا ہے کہ نگران وزیراعظم کون ہوگا لیکن انہوں نے جان بوجھ کر اس پر خاموشی اختیار کررکھی ہے، تاہم ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم (پاکستان)، جے یو آئی (ف) اور بی این پی کی جانب سے ابھی تک نگران وزیراعظم کے لیے مجوزہ نام پیش نہیں کیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد اپوزیشن لیڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ اسمبلیوں کی تحلیل سے ایک روز قبل 8 اگست کو مشاورت کے لیے وزیراعظم سے ان کی ملاقات متوقع ہے۔

نگراں وزیراعظم کے لیے پہلے ہی کئی ممکنہ نام میڈیا میں زیرگردش ہیں، ان ناموں میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، شاہد خاقان عباسی، عبدالحفیظ شیخ، فواد حسن فواد، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، عبداللہ حسین ہارون، پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی اور سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود وغیرہ شامل ہیں۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے نگران وزیراعظم کا انتخاب ایک چیلنج بن چکا ہے، حکمراں اتحاد میں شامل تمام 8 اتحادیوں کے ساتھ شہباز شریف کی ملاقات کے دوران گفتگو کا مرکز یہی سوال رہا کہ نگران وزیراعظم کون ہوگا؟ -

ٹیگس