Sep ۲۸, ۲۰۲۳ ۰۹:۱۷ Asia/Tehran
  • ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی راہ میں امریکہ رکاوٹ

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ نے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے لیے نا گزیر قرار دے دیا۔

سحرنیوز/پاکستان: چیئرپرسن کمیٹی سعدیہ عباسی نے پوچھا ایران سے گیس کے حصول میں کیا مشکلات ہیں، پٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ منصوبے پر دونوں ایران اور امریکی حکومت سے بات چیت جاری ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ تاہم کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی، گوادر تک گیس پائپ لائن بچھانے پر 2 ارب ڈالر اخراجات آئیں گے۔
پٹرولیم ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2024ء تک منصوبہ مکمل نہ کیا تو ایران 18ارب ڈالر تک جرمانے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
سینٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ اس حوالے سے پابندی کیا ہے اگر پائپ لائن کی تعمیر کیلئے کوئی کمپنی آگے آنے کو تیار نہیں تو معاہدہ کیوں کیا تھا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل کو طلب کیا ہے تاکہ وہ ایران۔پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا کی جانب سے مبینہ طور پر اٹھائے گئے اعتراضات پر پینل کو بریفنگ دے سکیں۔
واضح رہے کہ ایران کا کہنا ہے کہ اس نے ساڑھے 7 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے میں ایک ہزار 150 کلو میٹر طویل پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل کر لیا ہے جہاں مارچ 2013 میں اس وقت کے صدور محمود احمدی نژاد اور آصف علی زرداری نے چابہار کے قریب ایرانی سائٹ گبد پر منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
پاکستان نے جنوری 2015 تک اس منصوبے کو مکمل کرنے کا عہد کیا تھا تاہم فروری 2014 میں اس وقت کے وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ایران۔پاکستان منصوبہ بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے زیر التوا ہے۔
اس سال کے اوائل میں سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے وضاحت کی تھی کہ حکام نے بتایا کہ پاکستان نے رواں سال کے اوائل میں امریکا سے مسئلے کے حل کے لیے درخواست کی تھی تاکہ توانائی کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں ملا۔
پیٹرولیم کے ایڈیشنل سیکریٹری حسن یوسفزئی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران کی جانب سے گیس پائپ لائن کی تکمیل کے حوالے سے 2024 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران سے اس معاملے پر دوبارہ بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ گیس کے حصول کے دیگر طریقے تلاش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سیکریٹری نے پینل کو بتایا کہ گوادر تک گیس پائپ لائن بچھانے پر 2 ارب ڈالر لاگت آئے گی، ایران کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنے پر 18 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے وزارت خارجہ کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جائے کہ ہم پڑوسی ملک سے سستی گیس کیوں نہیں خرید سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں رکاوٹ کے پس پردہ عوامل جاننے چاہئیں۔
یاد رہے کہ ایرانی پائپ لائن کا مقصد یومیہ 750 ملین مکعب فٹ گیس فراہم کرنا تھا لیکن جب اس معاملے پر دستخط کیے گئے تھے تو امریکی حکام کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی تھی۔ اس لئے کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستانی عوام کے مسائل حل ہوں۔

ٹیگس