الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پی ٹی آئی کو بلا واپس مل گیا
پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان "بلا" بحال کر دیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت عالیہ کے جج جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
پشاور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے درخواست گزاروں، الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی وکلاء کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان "بلا" بحال کر دیا۔
واضح رہے کہ کیس میں الیکشن کمیشن سمیت 15 فریقین ہیں، گزشتہ روز صرف الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہوئے، آج 14 فریقین میں سے 6 فریقین کے وکلا نے دلائل دیے، 8 فریقین یا ان کے وکلا عدالت میں پیش نہ ہوسکے ۔
یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مؤقف سنے بغیر پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔
2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔