Mar ۱۴, ۲۰۲۴ ۱۲:۱۳ Asia/Tehran
  • پاکستان: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف درخواست مسترد

جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، بنچ میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور سید ارشد علی شامل ہیں ۔

سحر نیوز/ پاکسان: پشاور ہائی کورٹ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر درخواستیں خارج کردیں ۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بطور قومی اسمبلی میں 86، پنجاب 107،کے پی 90،سندھ میں 9 اور بلوچستان میں ایک آزاد امیدوار نے الیکشن جیتنے کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی اس لئے آرٹیکل 103 سیکشن سی کے تحت مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری توقع تھی کہ مخصوص نشستیں مل جائے گی،الیکشن کمیشن پابند تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو 78 سیٹیں دے دیتے، لیکن الیکشن کمیشن نے ایسا نہیں کیا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں قبضہ گروپس کو دی گئیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ قبضہ گروپس نہ کہیں، ان کو سیٹیں تو الیکشن کمیشن نے دی ہیں۔

وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعدازاں عدالت نے متفقہ طور پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کے حکم میں 13 مارچ تک توسیع کردی ہے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے خواتین کے لیے 20 مخصوص نشستیں اور تین اقلیتی نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے سے انکار کردیا تھا، پشاور ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی تمام بقیہ مخصوص نشستوں اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں پر لاگو ہوا۔

ٹیگس