Jun ۰۷, ۲۰۲۴ ۰۹:۲۱ Asia/Tehran

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع چمن میں جاری دھرنے کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

سحرنیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق صرف درست پاسپورٹ اور ویزہ رکھنے والوں کو ہی چمن سرحد پار کرنے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف صوبہ بلوچستان کے چمن علاقے میں ایک ماہ سے دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں شریک رہنماؤں کو جب سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تو عوام مشتعل ہو گئے اور انہوں نے سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر حملے شروع کر دیے اور اپنے رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اطلاعات ہیں کہ جھڑپوں میں سترہ سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کم از کم چالیس افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مظاہرین نے مبینہ طور پر کوئٹہ کو قندھار سے ملانے والی قومی شاہراہ سمیت اہم سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوشش کی اور رکاوٹیں لگا کر ٹریفک میں خلل ڈالا تاہم مقامی انتظامیہ نے پولیس، لیویز اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں سمیت سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک کو بحال کیا۔
سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا جس کے باعث دسیوں مظاہرین زخمی ہو گئے۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستانی اور افغان شہری چمن سرحد پر اپنے شناختی کارڈ دکھا کر رفت و آمد کر لیا کرتے تھے مگر اب حکومت نے پاسپورٹ اور ویزا کو سرحد سے گزرنے کی شرط قرار دے دیا ہے۔

ٹیگس