Aug ۰۵, ۲۰۲۴ ۱۶:۳۰ Asia/Tehran
  • اتحاد بین المسلمین کے داعی، فرزند خمینی عارف حسین الحسینی

شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی 36 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔

سحرنیوز/ پاکستان: پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے روح رواں اور قائد ملت اسلامیہ پاکستان شہید علامہ عارف حسین الحسینی پاکستان کے معروف عالم دین اور پاکستانی مسلمانوں کے محبوب قائد تھے۔ آپ نجف اشرف اور قم المقدس کے حوزہ ہائے علمیہ میں مشہور فقہاء منجملہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں میں سے تھے۔

شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی بن سید فضل حسین 25 نومبر 1946 ء کو پاکستان کے شمال مغربی شہر پاراچنار کے نواحی گاؤں پیواڑ کے ایک مذہبی، علمی اور سادات گھرانے میں پیدا ہوئے۔

1964 میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد علوم دینی سے روشناس ہونے کیلئے مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں داخلہ لیا اور مختصر سے عرصے میں مقدمات (ادبیات عرب) مکمل کر لئے۔ آپ کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ فارسی، عربی اور اردو پر بھی عبور حاصل تھا ۔

شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی 1967 میں نجف اشرف مشرف ہوئے اور نجف اشرف اور بعد ازاں قم  میں مختلف اساتذہ کے ہاں فقہ اور اصول فقہ کے اعلی مدارج طے کئے۔

علامہ سید عارف حسین الحسینی نجف اشرف میں آیت اللہ مدنی کے حلقۂ درس میں شریک ہوئے اور ان کے توسط سے حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اور کارناموں سے واقف ہوئے۔ 1973ء میں انقلابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام میں عراق کی بعثی حکومت نے انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا اور کچھ عرصہ بعد ملک بدر کر دیا۔

علامہ سید عارف حسین الحسینی اس کے بعد ایران تشریف لے گئے اور قم میں رہائش اختیار کی اور حصول علم کے دوران وہ پہلوی حکومت کے خلاف علماء اور عوام کے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرتے تھے، لہذا انہیں گرفتار کیا گیا۔ انہیں ایک ضمانت نامے پر دستخط کرنے کیلئے کہا گیا کہ "وہ مظاہروں اور انقلابی قائدین کی تقاریر میں شرکت نہیں کریں گے اور انقلابی رہنماؤں سے کوئی رابطہ نہیں رکھیں گے” لیکن انہوں نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ چنانچہ جنوری 1979 میں انہیں ایران چھوڑ کر پاکستان واپس جانا پڑا۔ وطن واپسی کے بعد تقریبا 10 مہینوں تک پاراچنار میں تبلیغ دین میں مصروف رہے۔

علامہ عارف حسین الحسینی پاکستان میں 5 اگست 1988 کی صبح کو پشاور میں اپنے مدرسے میں نمازِ صبح کے بعد سامراجی ایجنٹوں کی گولی کا نشانہ بنے اور اس طرح آپ نے جام شہادت نوش کیا۔ سید عارف حسین الحسینی پاکستان میں امام خمینی (رح) کے نمائندے اور وکیل تھے۔

بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رح) نے شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے موقع پر پاکستان کے علماء اور قوم و ملت کے نام اپنے پیغام میں انہیں اپنا "فرزند عزیز” قرار دیا۔ امام خمینی (رح) نے فرمایا تھا کہ شہید عارف حسین الحسینی میرے فرزند ہیں اور شہادت کے موقع پر آپ نے یہ تاریخی جملہ فرمایا تھا کہ میں اپنے فرزند سے محروم ہوگیا ہوں۔

امام خمینی (رح) نے شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے موقع پر ان کے جنازے میں شرکت کے لئے ایک وفد پاکستان بھیجا۔ وفد میں شامل آیت اللہ جنتی کی قیادت میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بعدازاں شہید کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کے آبائی شہر پیواڑ منتقل کیا گیا اور ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں پیواڑ میں انجام پائی۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔

علامہ شہید عارف حسینی کے خون نے پاکستانی قوم میں بیداری کی ایک لہر دوڑا دی اور آج بھی کروڑوں دل انکی جانفشانیوں اور قربانیوں کو یاد کر کے راہ حق پر گامزن اور عالمی و علاقائی سامراج کے خلاف ایک آواز بنی ہوئی ہے اور اتحاد بین المسلمین کا جو نعرہ انہوں نے لگایا تھا اور مسلمانوں کو متحد کرنے کیلئے جس راہ پر وہ گامزن تھے اسی مقصد کو آگے بڑھانے کیلئے آج پوری قوم متحد و یک آواز ہے۔

چھری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو

بدن  کی  موت  سے کردار  مر  نہیں  سکتا

ٹیگس