May ۲۸, ۲۰۲۵ ۱۲:۳۰ Asia/Tehran
  • یوم تکبیر: پاکستان کا جوہری مقابلے کی صورت میں اسٹریٹجک توازن

آج یوم تکبیر کے موقع پر مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کی جانب سے عوام کو مبارکباد پیش کی گئی۔

پاکستان، ایران کا مشرقی ہمسایہ، 1998 میں (آج سے 27 سال قبل) نیوکلیئر طاقت کے طور پر ابھرا۔ اسلام آباد اس صلاحیت کو اسٹریٹجک توازن اور بیرونی خطرات کے خلاف کم سے کم ڈیٹرنس کے طور پر بیان کرتا ہے۔ برصغیر میں حالیہ کشیدگی نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان خطرے کی فضا پیدا کردی۔

بدھ کے روز IRNA کے نامہ نگار کے مطابق، پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 28 مئی 1998 کو اپنا پہلا کامیاب ایٹمی تجربہ کر کے جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا پہلا مسلم ملک بن گیا۔

پاکستان کی تاریخ میں اس اہم دن کو "یوم تکبیر" کے نام سے منایا جاتا ہے اور حکومت پاکستانی اس دن کی یاد میں ہر سال تقریب کا انعقاد کرتی ہے، جس میں اعلیٰ حکام کی جانب سے پیغامات جاری کیے جاتے ہیں۔

پاکستان واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس ایٹم بم ہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان

ڈاکٹر عبدالقدیر خان، پاکستانی ایٹمی سائنسدان اور ممتاز شخصیت، جنہیں ملک کے "Father of atomic bomb" کے نام سے جانا جاتا ہے اور جنہوں نے پاکستان کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کی بنیاد رکھی، 86 سال کی عمر میں 10 اکتوبر 2021 کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

پاکستان کو کامیاب جوہری تجربہ کیے تقریباً 3 دہائیاں گزر چکی ہیں، لیکن مغربی ممالک اور بالخصوص امریکہ پاکستان کےجوہری ہتھیاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں بدانتظامی کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں۔ اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں بتا دیا ہے ہم اپنے جوہری اور میزائل پروگرام پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آج پاکستان میں ایٹم بم کے تجربے کی سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغامات میں کہا کہ "یوم تکبیر" پاکستانی عوام کے کٹھن اور اہم راستے کی کہانی ہے اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت امن کی ضامن ہے، ایٹمی قوت ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کا عزم کرتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ ایٹمی طاقت بننا صرف تکنیکی ترقی کا غماز نہیں بلکہ ایٹمی طاقت کا حصول قوت کے ذریعے امن قائم رکھنے اور ناقابل تسخیر چیلنج پر قابو پانے کا عقلمندانہ فیصلہ تھا۔

پاک مسلح افواج کے سربراہان نے بھی اپنے مشترکہ پیغام میں کہا  کہ 1998 میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کی تاریخی کامیابی ہمارے مؤثر اور کم از کم ڈیٹرنس کے نظریے کی توثیق کرتا ہے، قابلِ اعتبار کم از کم ڈیٹرنس کا نظریہ خطے میں امن، طاقت کا توازن بحال کرنے اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی مسلح افواج ایک بار پھر مادر وطن کے دفاع، اس کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ اور کسی بھی وقت اور کسی بھی قیمت پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم پر قائم ہے۔

ٹیگس