امام خمینی اور فرانس کے شہر نوفل لوشاتو کی یادیں - امام سے سوال
تلخیص آر اے نقوی
انقلابی کونسل کے انتخاب کے بعد انکے کئی خفیہ اجلاس منعقد ہوئے اور اجلاسوں کی رپورٹیں امام خمینی کی خدمت میں ارسال کی گئيں ۔ کونسل کے اراکین میں، جن کے نام ابھی سامنے نہیں آئے تھے، بعض اوقات کچھ مسائل پر اختلافات بھی سامنے آتے ۔ آقا احمد خمینی ان سوالات اور اختلافات کو امام کی خدمت میں پیش کرتے اور امام کی طرف سے دیئے گئے جوابات ان تک پہنچاتے ۔
ایک دن میں نے سنا کہ آیت اللہ ڈاکٹر بہشتی نے جو انقلابی کونسل کے رکن تھے فوج کی طرف سے کونسل کے اراکین کے ساتھ ملاقات کی درخواست کے بارے میں امام سے سوال کیا ہے ۔ امام نے اس کے جواب میں کہا نہایت احتیاط کے ساتھ ان سے ملاقات کریں ان سے کہیں کہ عوامی مطالبات کے سامنے رکاوٹ نہ بنیں ۔ انہیں یہ بھی سمجھائیں کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے اور بہتر یہی ہے کہ عوام کے ساتھ مل جائیں ۔ یہ خبر سن کر کہ فوج کا رجحان عوام کی جانب ہے انقلابیوں کے جوش و جذبے میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ابھی اس خبر کی بازگشت کانوں میں گونج رہی تھی کہ نوفل لوشاتو میں ایک اور گرماگرم خبر پہنچی اور اس خبر پر امام کے ردعمل سے انقلابیوں میں ایک نئی لہر پیدا ہوسکتی تھی۔
خبر یہ تھی کہ بعض ڈنڈا برداروں نے عوام پر حملہ کیا ہے۔ امام نے اس خبر پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا عوام کو اپنے دفاع کے لئے اس طرح کے حملہ آوروں کا جواب دینے کی اجازت ہے۔ یہ امام کی طرف سے پہلا حکم تھا جس کے تحت عوام کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ اپنے دفاع میں شاہ کی حکومت کے کمانڈوز اور کارندوں کا عملی مقابلہ کرسکتے ہیں۔