امام خمینی اور فرانس کے شہر نوفل لوشاتو کی یادیں - امام کے نام کارٹر کا پیغام
تلخیص آر اے نقوی
ایک دن نوفل لوشاتومیں ایسی ملاقات انجام پائی جو ہمارے لئے غیر متوقع اور پریشان کن تھی ملاقات کرنے والے فرانس کے صدر ژیکاردستن کے نمائندے تھے۔ یہ پہلی بار تھا کہ الیزہ پیلیس کی طرف سے اعلی سطحی وفد امام کی خدمت میں آیا تھا ۔ حیران کن بات یہ تھی کہ یہ وفد امریکی صدر جمی کارٹر کا پیغام لایا تھا ۔ اخباری نمائندوں کی بھیڑ سے محسوس ہوا کہ یہ ملاقات نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
اس ملاقات کے بعد ہم نے سنا کہ اس وفد نے امام خمینی کو تجویز دی کہ اگر آپ شاہ پور بختیار کو وزيراعظم کی حیثیت سے مان لیں تو ہم ایران میں امن و امان قائم کرنے میں آپ کے ساتھ تعاون کریں گے بصورت دیگر ممکن ہے فوج بغاوت کردے اور حکومت پر قابض ہوجائے۔امام خمینی نے ان کی تجویز کے جواب میں کہا: کارٹر سے کہو تمہارے پیغام میں دو باتیں ہیں۔ پہلی یہ بات کہ ہم شاہ پور بختیار کو قبول کرلیں دوسری بات یہ کہ ہمیں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر ہم نے بختیار کو وزير اعظم نہ مانا تو فوجی بغاوت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پہلی بات کاجواب یہ ہے کہ ہم بختیار کو ہرگز نہیں مانیں گے ۔ ایرانی عوام بختیار کی حکومت کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ وہ شاہ کی طرف سے منصوب کیا گيا ہے جو خود بھی غیرقانونی ہے مجھے آپ پر تعجب ہے کہ آپ تو قانون کا دم بھرتے ہیں ہمیں کس طرح ایک غیر قانونی بات کو ماننے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔ دوسری بات کا جواب یہ ہے کہ ہمیں فوجی بغاوت کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ یہ بات جان لو کہ ایرانی فوج عوام کے ساتھ ہے اگر تم مداخلت نہ کرو تو فوج ہرگز عوام کے قتل عام اور خون میں اپنے ہاتھ نہیں رنگے گي۔ اسی ملاقات میں فرانس کے صدر کے نمائندوں نے امریکہ کے صدر اور امام خمینی کے درمیان خفیہ ملاقاتوں کی تجویز دی تھی۔