قم المقدسہ کا حوزہ علمیہ
آج سالہا سال گذر جانے کے باوجود حوزہ علمیہ قم اپنے مکمل علمی جاہ و جلال کے ساتھ موجود ہے اور یہاں فقہ، اصول، حقوق، عرفان، فلسفہ، اقتصاد، تفسیر، کلام اور دیگر علوم کے دروس دیئے جاتے ہیں اسکے علاوہ عصری مذہبی، ثقافتی اور فکری مسائل کے جوابات بھی اسی حوزہ علمیہ سے ہی ملتے ہیں۔
دینی مدارس کے قیام کی ہدایات دراصل ائمہ معصومین علیہم السلام خاص طور پر حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایات میں ملتی ہیں۔ اسی لئے ائمہ ہدیٰ ع کے احکام پر عمل کرتے ہوئے علمائے کرام کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ دینی مدارس کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی حوزہ علمیہ قم المقدسہ ہے جسے علمائے کرام نے آیت اللہ حائری یزدی کی سربراہی میں تاسیس کرنے کا سنجیدہ ارادہ کیا اور پھر علمائے کرام، تاجر حضرات اور عوام کے باہمی تعاون سے اس وقت کے عظیم مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمیٰ حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی کی سربراہی میں اسکی بنیاد رکھی گئی۔
آج سالہا سال گذر جانے کے باوجود حوزہ علمیہ قم اپنے مکمل علمی جاہ و جلال کے ساتھ موجود ہے اور یہاں فقہ، اصول، قانون، عرفان، فلسفہ، اقتصاد، تفسیر، کلام اور دیگر علوم کے دروس دیئے جاتے ہیں اسکے علاوہ عصری مذہبی، ثقافتی اور فکری مسائل کے کے جوابات بھی اسی حوزہ علمیہ سے ہی ملتے ہیں۔
اپنے اس طویل عمر میں حوزہ علمیہ قم نے ہزاروں علماء، فقہاء، مفسرین، محققین اور مصنفین عالم اسلام کو دیئے ہیں جو پوری دنیا میں دین خدا کو عام کرنے کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور آج بھی حوزات علمیہ بالخصوص حوزہ علمیہ قم شیعہ قوم کی علمی، فکری، مذہبی اور حتیٰ سیاسی قیادت کر رہا ہے۔
البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ حقیقی تعلیمات اسلام و قرآن کو عام کرنے کے لئے ہر شروع ہونے والی تحریک پر دشمنان اسلام اور سامراجی قوتیں حساس ضرور ہوتی ہیں اور وہ اپنی ہر ممکنہ کوشش کے ذریعہ اس کو بدنام کرنے، منحرف کرنے، اس کے اثر کو کم کرنے یا پھر اس میں اپنا اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔یہی صورتحال حوزات علمیہ اور بالخصوص قم کے مقدس حوزہ میں بھی نظر آئی۔ دشمن نے نجف اشرف،کربلائے معلیٰ اور بالخصوص قم المقدسہ کے حوزات علمیہ میں بھی اپنے کچھ ایسے عناصر بھیجے جو یہاں پر بظاہر چند سال حوزوی تعلیم کے حصول اور تہذیب نفس کے لئے آئے مگر جب وہ حوزہ کی مقدس فضاؤں میں رہنے کے نتیجہ میں سماجی و مذہبی حیثیت و مقام کے مالک ہو گئے تب انہوں نے اپنے آقا و مولا، شیطانی اور فتنہ پرور سامراجی قوتوں کے اشاروں پر کام کرنا شروع کیا۔
مثال کے طور پر آجکل برطانیہ کی خفیہ ایجنسی MI6 کے پروردہ شیرازی گروہ کے نام نہاد علماء کو پیش کیا جا سکتا ہے جو ہر اس اختلافی مسئلہ کو ہوا دیتے ہیں جس سے امت اسلامیہ کو نقصان پہونچے اور ہر اس مسئلہ سے گریز کرتے ہیں جس سے امت اسلامیہ کو فائدہ پہونچ سکتا ہو۔