تمام انسانوں کے لئے اللہ کا بہت ہی خوبصورت خط
پروردگار عالم نے متعدد مقامات پر انسانوں کو یاد دلایا ہے کہ وہ کیسے فراموش کر سکتا ہے۔
قسم ہے ایک پہر چڑھے دن کی اور قسم ہے رات کی جب وہ چیزوں کی پردہ پوشی کرے.
(ضحی 1-2)
کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں
(یس 30)
ان لوگوں کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر یہ کہ یہ اس سے کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں ۔
(انعام 4)
اور یونس علیھ السّلام کو یاد کرو کہ جب وہ غصّہ میں آکر چلے اور یہ خیال کیا کہ ہم ان پر روزی تنگ نہ کریں گے اور پھر تاریکیوں میں جاکر آواز دی کہ پروردگار تیرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا۔
(انبیاء 87)
زندگانی دنیا کی مثال صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اورجانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے اپنے کو آراستہ کرلیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کردیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحب اختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آگیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنادیا گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے۔
(یونس 24)
انسانوں تمہارے لئے ایک مثل بیان کی گئی ہے لہذا اسے غور سے سنو-یہ لوگ جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر آواز دیتے ہو یہ سب مل بھی جائیں تو ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے ہیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ہیں کہ طالب اور مطلوب دونوں ہی کمزور ہیں۔
(حج 73)
اس وقت جب کفار تمہارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آگئے اور دہشت سے نگاہیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے اور تم خدا کے بارے میں طرح طرح کے خیالات میں مبتلا ہوگئے۔
(احزب 10)
اور اللہ نے ان تینوں پر بھی رحم کیا جو جہاد سے پیچھے رہ گئے یہاں تک کہ زمین جب اپنی وسعتوں سمیت ان پر تنگ ہوگئی اور ان کے دم پر بن گئی اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تواللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کرلیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔
(توبہ 118)
ان سے کہئے کہ خشکی اور تری کی تاریکیوں سے کون نجات دیتا ہے جسے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طریقہ سے آواز دیتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے نجات دے دے گا تو ہم شکر گزار بن جائیں گے ۔ کہہ دیجئے کہ خدا ہی تمہیں ان تمام ظلمات سے اور ہر کرب و بے چینی سے نجات دینے والا ہے اس کے بعد تم لوگ شرک اختیار کرلیتے ہو۔ (انعام 63-64)
اور ہم جب انسان پر کوئی نعمت نازل کرتے ہیں تو وہ پہلو بچا کر کنارہ کش ہوجاتا ہے اور جب تکلیف ہوتی ہے تو مایوس ہوجاتا ہے۔
(اسراء 83)
اور کیا آپ کے بوجھ کو اتار نہیں لیا (2) جس نے آپ کی کمر کو توڑ دیا تھا (3) اور آپ کے ذکر کو بلند کردیا۔
(سورہ شرح 2-3)
یقینا ہم نے نوح علیھ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے. میں تمہارے بارے میں عذاب عظیم سے ڈرتا ہوں۔
(اعراف 59)
تو تم کدھر چلے جارہے ہو۔
(تکویر 26)
آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے۔
(مراسلات 50)
اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے۔
(انفطار 6)
اللہ ہی وہ ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادلوں کو اڑاتی ہیں پھر وہ ان بادلوں کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلادیتا ہے اور اسے ٹکڑے کردیتا ہے اور اس کے درمیان سے پانی برساتا ہے پھر یہ پانی ان بندوں تک پہنچ جاتا ہے جن تک وہ پہنچانا چاہتا ہے تو وہ خوش ہوجاتے ہیں۔
(روم 48)
اور وہی خدا ہے جو تمہیں رات میں گویا کہ ایک طرح کی موت دے دیتا ہے اور دن میں تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اور پھر دن میں تمہیں اُٹھادیتا ہے تاکہ مقررہ مدت حیات پوری کی جاسکے -اس کے بعد تم سب کی باز گشت اسی کی بارگاہ میں ہے اور پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا۔
(انعام 60)
لہذا انہیں چاہئے کہ اس گھر کے مالک کی عبادت کریں۔
(قریش 3)
اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔ پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا۔
(فجر 28-29)
ایمان والو تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا ...تو عنقریب خدا ایک قوم کو لے آئے گا جو اس کی محبوب اور اس سے محبت کرنے والی مومنین کے سامنے خاکسار اور کفار کے سامنے صاحبِ عزت, راسِ خدا میں جہاد کرنے والی اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے والی ہوگی - یہ فضلِ خدا ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ وسعت اور علیم و دانا بھی ہے۔
(مائدہ 54)