May ۰۴, ۲۰۲۱ ۰۷:۰۰ Asia/Tehran

اکیس رمضان یوم شہادت وصی مصطفیٰ (ص)،حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہما السلام کی مناسبت اور غم و اندوہ کے اس قیامت خیز موقع پر ہم سبھی فرزندان اسلام کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں

19 ماہ رمضان المبارک کو وقت سحر سجدۂ معبود میں جس وقت امیرالمومنین کی پیشانی خون میں غلطاں ہوئی خدا کے معتمد اور رسول اسلام (ص) کے امین، فرشتوں کے امیر، جنگ احد میں " لافتی الّا علی لاسیف الّا ذوالفقار " کا نعرہ بلند کرنے والے جبرئیل نے تڑپ کر آواز بلند کی تھی " تَہَدّمَت و اَللہ اَرکان الہُدیٰ" خدا کی قسم ارکان ہدایت منہدم ہوگئے۔

افسوس کہ امن، مساوات اور اسلامی تمدّن کے عظیم  علمبردار، دنیا طلب افراد کی عداوت سے محفوظ نہ رہ سکے اور 19 رمضان المبارک کو صبح کے وقت مسجد میں نماز کی حالت میں شقی ترین شخص نے زہر میں آلودہ  تلوار سے آپ کو زخمی کردیا جس کے بعد آپ زخم کی تاب نہ لا کر ۲۱ رمضان کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے-

 

 

امیر المومنینؑ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار

پیغمبرؐ کی آغوش میں پرورش -

ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے جمعہ کے خطبے سے اقتباس

13 اکتوبر 2006دورانیہ: 03:52

 
 
 
 
مناجات امیرالمومنین 

 

 
 
نوحہ بمناسبت شہادت امیرالمومنین علیہ السلام
 
 
 

امیرالمومنین حضرت علیؑ کی حکومت کی خصوصیات

ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطابات سے اقتباس

 

زخمی ہوجانے کے بعد حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین علیہما السلام کے نام امیرالمومنین علی علیہ السلام کی آخری وصیت 
نہج البلاغہ- مکتوب 47

 

مسجد کوفہ میں جب سارے مسلمان اپنے امام وپیشوا کے غم میں نوحہ و ماتم کرنے میں مصروف تھے خدا کا مخلص بندہ اپنے معبود سے ملاقات کا اشتیاق لئے آواز دے رہا تھا" فُزتُ وَ رَبّ الکَعبہ " رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا۔

مولائے متقیان کے رحم وکرم اور عدل و انصاف کی انتہا یہ تھی کہ جب آپ کے قاتل کو گرفتار کرکے آپ کے سامنے لايا گیا اور آپ نے دیکھا کہ اس کا چہرہ زرد ہے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہیں تو آپ کو اس پر بھی رحم آگیا اور اپنے دونوں فرزندوں امام حسن علیہ السلام وامام حسین علیہ السلام کو ہدایت فرمائی کہ یہ تمہارا قیدی ہے اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کرنا جو کچھ خود کھانا وہ اسے بھی کھلانا۔

 

اس کے بعد آپ فرماتے ہیں کہ اگر میں اچھا ہوگیا تو مجھے اختیار ہے میں چاہوں گا تو سزا دوں گا اور چاہوں گا تو معاف کردوں گا اور اگر میں دنیا سے رخصت ہو گیا اور تم نے اس سے قصاص لینا چاہا تو اسے ایک ہی ضربت لگانا کیونکہ اس نے مجھے ایک ہی ضربت لگائی ہے۔  دو روز تک حضرت علی علیہ السلام بستر بیماری پر انتہائی کرب اور تکلیف کے ساتھ رہے آخر کار زہر کا اثر جسم میں پھیل گیا اور 21 رمضان المبارک کو نمازِ صبح کے وقت آپ کی شہادت واقع ہوئی ۔ امام حسن علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام نے تجہیز و تکفین کی اور  نجف کی سرزمین میں انسانیت کے تاجدار کو ہمیشہ کے لیے سپرد خاک کردیا۔


21 رمضان المبارک کو علوی زندگی کا وہ صاف و شفاف چشمہ جو دنیائے اسلام کو ہمیشہ سیر و سیراب کرتا تھا ہم سے چھین لیا گیا لہذا یہ مصیبت ایک دائمی مصیبت ہے اور آج بھی دنیا علی (ع) کے غم میں سوگوار اور ماتم کناں ہے ۔

 

ٹیگس