ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟ اس سادہ سوال کا جواب بہت پیچیدہ ہے
موجودہ عہد میں ہونے والی طبی پیشرفت کے باعث سائنسدان بتدریج اس اسرار کو حل کرنے میں پیشرفت کر رہے ہیں۔
سحر نیوز/صحت: بوڑھا ہونے کا عمل اب راز نہیں رہا، سائنسدانوں نے حقیقت واضح کردی۔
موجودہ عہد میں ہونے والی طبی پیشرفت کے باعث سائنسدان بتدریج اس اسرار کو حل کرنے میں پیشرفت کر رہے ہیں۔
اب سائنسدانوں نے اس کی ممکنہ وجہ دریافت کی ہے اور وہ ایک پروٹین۔
جی ہاں واقعی ReHMGB1 نامی پروٹین جو عمر گزرنے کے ساتھ بڑھاپے کے اثرات کو خاموشی سے خون کے ذریعے جسم کے ہر حصے تک پہنچانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
کوریا یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ پروٹین خلیات میں ایسے عمل کو متحرک کرتا ہے جو ان کو ہمیشہ کے لیے غیر فعال کر دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ پورے جسم میں نقصان پہنچانے والے سگنلز بھی بھیجتا ہے خاص طور انجریز یا بیماری کے ردعمل میں۔
محققین نے بتایا کہ یہ بہت اہم سوال ہے کہ آخر عمر میں اضافے کے ساتھ خلیات غیر فعال کیوں ہونے لگتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ایسے ذرائع کو تیار کرنے میں مدد ملے گی جو ہمیں زیادہ لمبے عرصے تک صحت مند رکھ سکیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ہم کسی طرح اس پروٹین کے سگنلز کو کنٹرول یا بلاک کرنے کے قابل ہو جائیں تو ممکنہ طورپر خلیاتی تنزلی کے عمل کی رفتار سست کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق سے انکشاف ہوتا ہے کہ پروٹین کے سگنل انفرادی خلیات تک محدود نہیں ہوتے بلکہ یہ خون کے ذریعے پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی شناخت کیا کہ ReHMGB1 ایسا اہم پیغامبر ہے جو مختلف انسانی خلیات کی نشوونما میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔
لیبارٹری میں مسلز کی انجری کے شکار چوہوں پر اس پروٹین پر تجربات کیے گئے تو مسلز کی مرمت کا عمل برق رفتار ہوگیا جبکہ ان کی جسمانی کارکردگی بھی بہتر ہوگئی، خلیاتی بڑھاپے کی علامات گھٹ گئیں جبکہ جسمانی ورم بھی کم ہوا۔
اگلے مرحلے میں محققین کی جانب سے پروٹین کے افعال میں مداخلت کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جائے گی جس سے ممکنہ طور پر عمر میں اضافے کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض سے بچنے میں مدد مل سکے گی۔
محققین کے مطابق پروٹین کو بلاک کرنے سے ہم ٹشوز کی مرمت کے عمل کو بحال کرنے میں کامیاب رہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ عمر سے متعلق امراض کے علاج کے لیے بھی اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروٹین جسم کے مختلف کارآمد افعال کے لیے بھی اہم ہوتا ہے، یعنی حیاتیاتی سسٹمز کو نقصان سے الرٹ کرتا ہے اور عندیہ دیتا ہے کہ متاثرہ حصوں کی مرمت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ابھی کافی تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس پروٹین کے مکمل افعال کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل میٹابولزم میں شائع ہوئے۔