سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کرنے کی عادت اور اس کے صحت پر اثرات
جیسے ہی آپ کسی سوشل میڈیا ایپ کو اوپن کرتے ہیں تو نظروں کے سامنے ہر طرح کی مختصر ویڈیوز آجاتی ہیں۔
سحر نیوز/صحت: درحقیقت سوشل میڈیا کے لیے مواد بنا کر کمانا موجودہ عہد میں کافی عام ہوچکا ہے۔
کچھ افراد اسے کل وقتی یا فل ٹائم روزگار کے طور پر اپنا چکے ہیں جبکہ دیگر جز وقتی یا پارٹ ٹائم ایسا کرتے ہیں۔
بظاہر تو ڈیجیٹل کریٹیرز کی دنیا بہت اچھی نظر آتی ہے مگر حقیقت کافی مختلف ہے۔
سوشل میڈیا کے لیے ویڈیوز یا دیگر مواد تیار کرنے والے افراد میں مختلف دماغی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل کریٹیرز میں دماغی صحت کے مسائل کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
درحقیقت ایسے افراد میں انزائٹی، ڈپریشن اور برن آؤٹ جیسے امراض زیادہ عام ہوتے ہیں۔
اسی طرح ایسے متعدد کریٹیرز اپنے کام کے باعث خودکشی کے بارے میں سوچتے ہیں، البتہ ایسا کرتے نہیں۔
اس تحقیق میں شمالی امریکا سے تعلق رکھنے والے 500 فل اور پارٹ ٹائم کریٹیرز کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں 62 فیصد نے برن آؤٹ (شدید ترین تھکاوٹ) کو رپورٹ کیا گیا۔
اسی طرح 65 فیصد نے اپنے مواد کی اچھی کارکردگی کے جنون کو رپورٹ کیا جبکہ 69 فیصد مالی عدم تحفظ کے شکار تھے۔
تو انہیں دماغی صحت کے مسائل کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟
اس بارے میں محققین نے بتایا کہ خود کو آن لائن دنیا کے سامنے پیش کرنا کوئی آسان کام نہیں۔
درحقیقت وہاں آپ کو توہین آمیز رویے، مضحکہ خیز جملوں اور دیگر رویوں کا سامنا ہوتا ہے اور اس سے دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر آن لائن صارفین کو دماغی امراض کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ وہ مسلسل دباؤ میں کام کرتے ہوئے نیا اور لوگوں کی توجہ حاصل کرنے والا مواد تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کریٹیرز کو اکثر لگتا ہے کہ وہ اچھا کام نہیں کر رہے جبکہ اپنے فالوورزسے جڑے رہنے کی فکر، ذاتی اور آن لائن زندگی کے درمیان توازن پیدا کرنے میں مشکلات وغیرہ سب دماغی صحت کو متاثر کرنے والے عوامل ہیں۔
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok