پلک جھپکنے کی عادت کے پیچھے چھپی دلچسپ حقیقت
پلک جھپکنے کا عمل ایسا ہوتا ہے جو ہم لاشعوری طور پر کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے سانس لیتے ہیں۔
سحر نیوز/صحت: عام طور پر اس عمل کو بینائی سے جوڑا جاتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے اس کا ایک اور حیرت انگیز سبب دریافت کیا ہے۔
درحقیقت پلک جھپکنے اور دماغی افعال کے درمیان تعلق موجود ہوتا ہے۔
کینیڈا کی کنکورڈیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کوئی فرد کم پلکیں جھپک رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس فرد کا دماغ بہت زیادہ متحرک ہے۔
اس تحقیق میں 2 مختلف تجربات کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ پلک جھپکنے کے عمل میں مختلف حالات میں کیا تبدیلی آتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب دماغ زیادہ کام کر رہا ہوتا ہے جیسے کسی پرشور ماحول میں وہ کسی فرد کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے تو لوگ قدرتی طور پر کم پلکیں جھپکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف روشنی والے ماحول میں پلک جھپکنے کا عمل مستحکم رہتا ہے، اب چاہے روشنی تیز ہو، مدھم یا یا تاریکی چھائی ہوئی ہو۔
محققین کے مطابق ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ ماحولیاتی عناصر اس عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ کس طرح دماغی افعال سے جڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم کسی فرد کی بات کو سننے یا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو پلکیں کم جھپکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 50 افراد کو شامل کیا گیا اور انہیں ایک ساؤنڈ پروف کمرے میں بٹھایا گیا جبکہ سامنے ایک اسکرین لگائی گئی۔
انہیں ہیڈفونز کے ذریعے چھوٹے جملے سنائے گئے جبکہ بیک گراؤنڈ میں شور کی سطح مختلف رکھی گئی۔
آئی ٹریکنگ گلاسز کو استعمال کرکے محققین نے ان افراد کی ہر پلک جھپکنے کے وقت کو ریکارڈ کیا۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
محققین نے دریافت کیا کہ پلک جھپکنے کی شرح اس وقت گھٹ جاتی ہے جب کوئی فرد کسی کی بات سن رہا ہو جبکہ اس سے پہلے یا بعد میں ایسا کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آتا۔
یہ فرق بہت زیادہ شور والے ماحول میں زیادہ نمایاں ہوتا ہے، جہاں کسی کی بات کو سمجھنا مشکل ترین ہوتا ہے۔
بعد ازاں ان افراد کو تاریک، روشن اور مدھم روشنی والے کمروں میں بٹھا کر تجربات کیے گئے تو معلوم ہوا کہ روشنی زیادہ یا کم ہونے سے پلک جھپکنے کے عمل پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
محققین کے مطابق اس تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے، مگر یہ عندیہ ضرور ملتا ہے کہ یہ عمل اس وقت سست ہو جاتا ہے جب اہم تفصیلات سننے کو مل رہی ہوتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Trends in Hearing میں شائع ہوئے۔