روس کے فوجی ذرائع نے شام اور ترکی کی سرحدوں پر روس کے زمینی اور فضائی گشت جاری رہنے کی خبر دی ہے۔
تل تمر شہر کے مغرب میں واقع گاؤں الکوزلیہ کے باشندوں نے امریکی فوجی قافلہ کو اپنے علاقہ سے گزرنے نہیں دیا ۔
شام میں روس کے امن مرکز نے گذشتہ دو دنوں کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ستّرہ واقعات پیش آنے کی خبر دی ہے۔
شام کے صوبہ ادلب میں جمعہ کی صبح سے فائربندی کا آغاز ہوگیا ہے یہ فائربندی روس اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد عمل میں آئی ہے اس سے پہلے روس اور ترکی کے صدور نے شام کے صوبہ ادلب میں جنگ بندی پراتفاق کیا تھا
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کو گرین سگنل تب دیا جب السراقب شہر میں کامیابی یقینی ہوگئی، یعنی پوتین چاہتے ہیں کہ ادلب کے بارے میں گفتگو میں اردوغان کسی طرح مضبوط پوزیشن میں نہ ہوں ۔
ترکی کے مزید 2 فوجی شام کے صوبے ادلب میں ہلاک ہو گئے۔
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے اب تک ترکی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا ہے اور ترکی کا موجودہ رویہ غیر منطقی ہے ۔ اسی کے ساتھ شام کی وزارت خارجہ نے ایک امریکی وفد کے غیر قانونی طور پر ادلب کا دورہ کرنے کی مذمت کی ہے۔
شام کے صوبہ ادلب میں جاری جنگ کے مسئلے پر ترک پارلیمنٹ میں جم کر ہنگامہ ہوا اور ارکان پارلیمنٹ نے ایک دوسرے پر لات اور گھونسوں کی بارش کر دی۔
شامی فوج نے صوبہ ادلب کے علاقے میں جنگ جاری رکھتے ہوئے اہم علاقے السراقب شہر کو دہشت گرد گروہوں اور ترک فوج کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے جو کہ شامی فوج کی بہت بڑی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ دمشق نے انقرہ کے خلاف کوئی دشمنانہ اقدام نہیں کیا اور دونوں ملکوں کے مابین موجودہ اختلافات غیر منطقی ہیں۔