برطانوی اخبار "فنانشل ٹائمز" نے غزہ کی صورتحال پر اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس وقت اس خطے کے لئے امداد اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
حماس کے سینیئر رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ غزہ میں غذائی امداد سے متعلق اسرائیل جھوٹ بول رہا ہے۔
خوراک و غذا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر مائیکل فخری نے کہا ہے کہ اس وقت جس چیز کی ضرورت ہے وہ اسرائیل پر اقتصادی و سیاسی پابندیاں عائد کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں تین ہزار پانچ سو سے زیادہ بچوں پر موت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں غذائی عدم تحفظ کی تازہ ترین رپورٹ اس خطے میں عام شہریوں کے حقیقی حالات کی ایک خوفناک چارج شیٹ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی، یوکرین میں جنگ اور اس کے نتیجے میں زرعی پیداوار میں کمی نے، یورپ میں خوراک کے بحران کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جس کے سبب وہ موت کے خطرے سے دوچار ہیں-
یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے تقریبا پانچ مہینے بعداس علاقے میں دس لاکھ سے زائد بچے شدید غذائی قلت سے دوچار ہوگئے ہيں
افغانستان میں خوراک کی بحرانی صورتحال کے بعد ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک رپورٹ میں افغانستان میں غذائی عدم تحفظ کے بحران کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امدادی اشیا تک ضرورت مندوں کی رسائی کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔
فلسطین کی تحریک حماس کے ایک رہنما اسامہ حمدان نے غزہ کے بحران کی تازہ ترین صورتحال پر روشنی ڈالی ہے۔