مالی میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دس دن کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے
-
مالی میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دس دن کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے
افریقی ملک مالی کے دارالحکومت باماکو کے ہوٹل ریڈیسن پر دہشت گردوں کے حملے اور ایک سو چالیس افراد کو یرغمال بنانے کا ڈرامہ ختم ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت نے ملک میں دس دن کےلئے ایمرجنسی لگادی ہے۔
یاد رہے کہ القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں نے جمعے کو مالی کے دارالحکومت باماکوکے ہوٹل ریڈیسن پر حملہ کرکے ایک سو ستر افراد کو یرغمال بنالیا تھا ۔جس کے بعد یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لئے کمانڈو آپریشن تقریبا چوبیس گھنٹے جاری رہا۔ سرانجام تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد یہ ڈرامہ ختم ہوا۔ دہشت گردوں اور کمانڈو فورس کے اہلکاروں کے درمیان فائرنگ میں ستائیس افراد مارے گئے جن چار دہشت گرد، چار فوجی اور اقوام متحدہ کے پانچ اہلکار بھی شامل ہیں۔
امریکا اور چین نے ہوٹل ریڈیسن پر دہشت گردانہ حملے میں اپنے کچھ شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف کمانڈو آپریشن میں فرانس اور امریکا کی اسپیشل کمانڈو فورس اور اقوام متحدہ کی امن فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ یرغمالیوں نے آزاد ہونے کے بعد بتایا ہے کہ دہشت گرد انگریزی زبان میں گفتگو کررہے تھے۔
مالی کے صدر ابراہیم ابوبکر کیٹا، دہشت گردی کے بارے میں علاقائی کانفرنس میں شرکت کے لئے چاڈ گئے ہوئے تھےالق، حملے کی خبر ملتے ہی اپنا دورہ ادھوار چھوڑکے باماکو واپس ہوگئے۔ انھوں نے ایک بیان جاری کرکے ہوٹل ریڈیسن پر حملے کو دہشتگردانہ کارروائی قرار دی اور ملک میں دس دن کے لئے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
المرابطون نامی دہشت گرد گروہ نے جو القاعدہ سے وابستہ ہے، اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔یہ دہشت گرد گروہ دوسال قبل معرض وجود میں آیا ہے اور القاعدہ کا ایک سابق دہشت گرد کمانڈر مختار بالمختار اس کا سربراہ ہے۔