شامی فوج دہشت گردوں کے مقابلے میں توانا ہے: پوتین
روس کے صدر نے دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج کو توانا قرار دیا ہے۔
ماسکو سے موصولہ رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو اپنے سالانہ خطاب میں کہا ہے کہ شام کی فوج میں دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں انجام دینے اور ان کا قلع قمع کرنے کی توانائی پائی جاتی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ شام سے روسی فوج کے بڑے حصے کے واپس آجانے کے بعد شامی افواج نے تاریخی شہر پالمیرا اور کئی دیگر علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا ہے۔
روس کے صدر ولادیمپر پوتن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ شام میں جنگ بندی اس ملک میں قیام امن اور بحران کے سیاسی حل کے آغاز پر منتج ہوگی ، شام کا نیا آئین پاس ہوگا اور قبل از وقت ( صدارتی) انتخابات منعقد ہوں گے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ترکی اور روس کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کے بارے میں کہا کہ ترکی کے عوام کا معاملہ اس ملک کی حکومت سے الگ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ روس ترکی کے عوام کا طرفدار اور دوست ہے اور ان کے ساتھ اپنے روابط کو محفوظ رکھے گا۔
روس کے صدر نے نومبر دو ہزار پندرہ میں شام کی فضائی حدود میں روس کا بمبار طیارہ مارگرانے کے حکومت ترکی کے اقدام کا ذکر کرتے ہوئے ، انقرہ کے خلاف ماسکو کی جانب سے بعض پابندیاں لگائے جانے کی حمایت کی ۔
انھوں نے روسی سیاحوں کے ترکی جانے کے امکان کے بارے میں کہا کہ ترکی کی حکومت دہشت گردوں کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ کارروائی نہیں کررہی ہے بلکہ ان کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور ان کا ساتھ دے رہی ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ جنوب مشرقی ترکی میں خانہ جنگی جاری ہے اور فوجی کارروائیوں میں بھاری اسلحے استعمال کئے جارہے ہیں بنابریں ترکی میں سیاحوں کے لئے سلامتی کی ضمانت نہیں ہے۔