برطانیہ میں یورپی یونین سے نکلنے کے لئے ریفرنڈم کی مہم دوبارہ شروع
برطانیہ میں یورپی یونین سے نکلنے کے بارے میں ریفرنڈم کی مہم تین دن کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی ہے اور برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین سے انگلینڈ کے نکلنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا۔
یورپی یونین سے نکلنے کے بارے میں برطانیہ میں جمعرات کو ریفرنڈم ہو رہا ہے ۔ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ اگر ریفرنڈم میں عوام نے یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کیا تو پھر یہ فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی معروف اعتدال پسند رکن پارلیمنٹ، جوکوکس کے قتل کے بعد تین دن کے عام سوگ کے خاتمے کے بعد ریفرنڈم کے بارے میں تشہیراتی مہم دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
فرانس پریس نے لندن سے رپورٹ دی ہے کہ یورپی یونین میں باقی رہنے یا اس سے نکل جانے کے بارے میں ریفرنڈم کی تشہیراتی مہم پورے زور و شور سے جاری ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کے حامیوں کے لیڈر بورس جانسن اور یورپی یونین کی رکنیت باقی رکھنے کے طرفدار وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت تمام اہم سیاسی شخصیات اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کو وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور یورپی یونین سے نکل جانے کے حامی رہنما بورس جانس دونوں نے پریس کانفرنسوں میں اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل پیش کئے ۔
اس رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ کیمرون نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جب آپ ہوائی جہاز سے باہر کود جاتے ہیں تو واپسی ممکن نہیں رہتی ۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم یورپی یونین سے نکل گئے تو ہمیشہ کے لئے نکل جائیں گے پھر اس میں واپسی ممکن نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کے حامی کیمپ کے لیڈر بورس جانسن اور مائیکل گوو کو ایسے والدین سے تشبیہ دی جو اپنے خاندان کے افراد کو ایسی گاڑی میں بٹھا دیتے ہیں جس کا بریک خراب ہوتا ہے اور جس کے پیٹرول ٹینک میں لیکج ہوتا ہے۔
دوسری طرف یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کے حامیوں کے لیڈر بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانیہ کے لوگوں کو ایک منفرد موقع ملا ہے کہ وہ حالات کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کا فیصلہ کریں ۔
یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کے ایک اور حامی برطانیہ کے وزیر قانون، مائیکل گوو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یورپی یونین سے نکل جانے کی صورت میں اقتصادی خطرات ہیں ، یہ خطرات یونین میں باقی رہنے کی صورت میں بھی ہیں ۔ عوام کو ڈیموکریسی اور امید کے لئے ووٹ دینا چاہئے۔
ریفرنڈم کے تعلق سے برطانیہ کے ذرائع ابلاغ بھی بٹے ہوئے ہیں۔ سنڈے ٹائمز اور سنڈے ٹیلیگراف نے یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کی حمایت کی ہے۔ سنڈے ٹیلیگراف نے یورپی یونین کو قصہ پارینہ قرار دیا ہے ۔
دوسری طرف برطانیہ کے چند دیگر معروف اخبارات جیسے، ٹائمز، میل آن سنڈے اور آبزرور نے یورپی یونین میں باقی رہنے کی وکالت کی ہے