شامی علاقوں پر ترکی کے حملوں میں عام شہری مارے جا رہے ہیں
ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران شام کے شمالی صوبے حلب میں واقع الباب شہر نیز تادف اور بزاعہ قصبوں پر ترکی کے حملوں میں کم سے کم 250 عام شہری مارے گئے ہیں۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شام کے امور میں ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے نے اتوار کو ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران 1100 سے زائد شام کے عام شہری ترکی کے حملوں میں زخمی اور معذور ہوگئے ہیں جن میں سیکڑوں کی تعداد میں بچے اور عورتیں شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 22 دسمبر کو شام کے شہر الباب پر ترکی کے فضائی حملوں میں کم سے کم 47 عام شہری جاں بحق ہوگئے تھے جن میں 14 بچے اور 9 عورتیں شامل تھیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے 23 دسمبر کو ایک رپورٹ جاری کرکے کہا تھا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران الباب شہر پر ترک فضائیہ کے حملوں میں 88 عام شہری سمیت 24 بچے مارے گئے ہیں۔
ترکی داعش دہشتگرد گروہ سے مقابلے کے بہانے شمالی شام پر بمباری کے علاوہ شام کے مسلح مخالفین کی بھی حمایت کرتا ہے۔
آنکارا نے 24 اگست 2016 کو داعش دہشتگرد گروہ سے مقابلے کے بہانے "ڈھال فرات" نامی آپریشن کا آغاز کیا تھا اور ترک فوجی ٹینک شام کے شمالی سرحدی قصبے جرابلس میں داخل ہوگئے تھے۔ در حقیقت اس آپریشن کے تحت ترکی نے داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں شام کے مسلح مخالفین کی حمایت کی تھی۔
ترکی کی فوجی کارروائیاں شام میں جاری ہیں جبکہ شامی حکومت نے گزشتہ اگست کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام خط میں شام میں ترکی کی فوجی مداخت کی مذمت کرتے ہوئے اسے شام کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ شام میں آپریشن کرکے بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں۔